ٹرمپ کے فیصلے کے جواب میں نئی فلسطینی انتفاضہ
فلسطین کی تحریک حماس نے ایک بیان میں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے بعد فلسطینیوں کی نئی انتفاضہ شروع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز وسیع علاقائی و عالمی مخالفتوں کے باوجود بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت اعلان کیا ہے جس پر وسیع پیمانے پرعالمی ردعمل کا اظہار کیا گیا ہے اور اسلامی ملکوں نے ٹرمپ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اعلان کیا ہے کہ بیت القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کا مطلب امن کے عمل کا خاتمہ کرنا ہے اور جمعے کے روز امریکی صدر کے اعلان پر غم و غصے کا اظہار اور آزادی قدس و غرب اردن کی انتفاضہ کے نام سے نئی انتفاضہ کے لئے وسیع کوششیں شروع کئے جانے کا دن ہو گا۔
اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ نئی انتفاضہ کے ذریعے امریکی حمایت یافتہ اسرائیل کی پالیسی کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے اور فلسطینی بھی ایک نئی انتفاضہ کے دائرے میں سرگرم عمل ہو سکتے ہیں۔
جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان داؤد شہاب نے بھی جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس میں فلسطینی وطن پر فلسطینیوں کا حق ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ جہاد اسلامی فلسطین، فلسطینی مقدسات کے دفاع کے لئے پورے فلسطین میں استقامت اور اسے تیز کئے جانے کی حمایت کرتی ہے۔
جہاد اسلامی فلسطین کے رہنما خالد البطش نے بھی کہا ہے کہ جہاد اسلامی فلسطین اور تمام مزاحمتی گروہ انتفاضہ قدس میں تیزی لائیں گے اور پورے فلسطین میں مسلح جدوجہد شروع کریں گے۔
دریں اثنا رائٹرز نے رپورٹ دی ہے کہ غزہ کے شہریوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ قدس یا بیت المقدس ہماری ریڈلائن ہے۔ ان فلسطینیوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی شدید مذمت بھی کی۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک رہنما اسماعیل رضوان نے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی و اسلامی گروہ اور عوام سڑکوں پر نکلے ہیں تاکہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر وہ غم و غصے کا اظہار کریں اور اس بات کا اعلان کریں کہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق امریکی صدر کا فیصلہ فلسطینی عوام اور مسلمانوں کے مقدسات و اقدار و اصول پر کھلی جارحیت ہے جس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہوں گے۔
غزہ اور عرب اردن کے عوام نے فلسطینی گروہوں اور جماعتوں کی اپیل پر اور امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف فلسطین کے مختلف علاقوں میں ہڑتال کی جس کے نتیجے میں تمام تجارتی مراکز اور اسکول و مدارس بند ہوگئے۔
فلسطین کی قومی حکومت کے وزیر اعظم رامی حمداللہ نے بھی تاکید کی ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ ایک خطرناک اور قابل مذمت اقدام ہے جو نہ صرف اشتعال انگیز ہے بلکہ اسے سب نے مسترد بھی کر دیا ہے اور امریکی صدر ٹرمپ اور صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقدام پر بہترین ردعمل، غزہ اور غرب اردن کے تمام فلسطینیوں میں اتحاد و یکجہتی ہے۔