Dec ۱۹, ۲۰۱۷ ۱۴:۵۰ Asia/Tehran
  • غرب اردن میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں

غرب اردن میں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔ جبکہ صیہونی حکومت نے منگل کے روز بھی غزہ پر فضائی جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا۔

صیہونی فوجیوں نے منگل کی صبح غرب اردن کے شمال میں واقع نابلس کے قریب بیت فوریک پر حملہ کر دیا جہاں فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔
صیہونی حکومت نے بیت لحم کے جنوب مشرق میں صیہونی آبادی کے علاقے کفار الداد میں فلسطینیوں کے داخل ہو جانے کی خبر ملنے کے بعد اس علاقے میں اپنے فوجیوں کو چوکس کر دیا۔
ادھر جنین کے جنوب مغرب میں عرابہ اور بیت المقدس میں ابودیس کے علاقے میں بھی فلسطینیوں اور صیہونی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کے اعلان کے بعد سے غزہ اور غرب اردن کے مختلف علاقے فلسطینیوں کے احتجاجات اور صیہونی فوجیوں کے ساتھ شدید جھڑپوں کے میدان میں تبدیل ہو گئے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ صیہونی فوجیوں نے منگل کے روز بھی غزہ کو اپنی فضائی جارحیت کا نشانہ بنایا۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کئے جانے کا اعلان، مشرق وسطی کے نام نہاد امن کے عمل کا اختتام اور غرب اردن و بیت المقدس کی آزادی کے ل‍ئے انتفاضہ کی وسیع کارروائیوں کا آغاز ثابت ہو گا۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سابق سربراہ خالد مشعل نے بعض عرب ممالک کی جانب سے اپنے مقاصد کے حصول کے لئے مسئلہ فلسطین سے چشم پوشی کئے جانے پر سخت خبردار کیا ہے۔
انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ فلسطین کے بارے میں بعض عرب ملکوں کے مواقف تبدیل ہو گئے ہیں اور نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ وہ ضمنی جنگوں اور اندرونی بحرانوں پر مسئلہ فلسطین کو قربان کرنے کے لئے آمادہ ہو گئے ہیں۔
خالد مشعل نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے دنیائے عرب کی اسی بگڑتی ہوئی صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیت المقدس کے بارے میں جنون میں آ کر فیصلہ کیا ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لئے مختلف محاذوں پر سخت جدوجہد کئے جانے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے جانے کا عمل روکنے کے بارے میں تحریک حماس کی حکمت عملی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ تحریک حماس اس بات کی ہرگز اجازت نہیں دے گی کہ کوئی بھی بین الاقوامی یا عرب فریق، مسئلہ فلسطین کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرسکے۔

ٹیگس