بحرینی عوام کا احتجاج
بحرین میں چودہ فروری کے انقلاب نامی جوانوں کے اتحاد نے ایک بیان میں بحرینی شہریوں کے خلاف سزائے موت کے فیصلے اور نمائشی عدالتوں کے احکامات کو بین الاقوامی قوانین و اصول اور معیارات کے منافی قرار دیا ہے۔
بحرین میں آل خلیفہ کی فوجی عدالت نے پچّیس دسمبر کو اپنے ایک فیصلے میں بحرین کے ایک فوجی کمانڈر کے قتل کے منصوبے میں ملوث ہونے کے جھوٹے الزام میں چھے بحرینی شہریوں کو سزائے موت کا حکم جبکہ سات دیگر کو سات سال قید اور شہریت کی منسوخی کی سزا سنائی ہے۔رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بحرین میں چودہ فروری کے انقلاب نامی جوانوں کے اتحاد نے ایک بیان میں بحرینی شہریوں کے خلاف سزائے موت کے فیصلے اور نمائشی عدالتوں کے احکامات کو بین الاقوامی قوانین و اصول اور معیارات کے منافی قرار دیتے ہوئے انہیں بحرین کے حقیقی شہریوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے لئے آل خلیفہ حکومت کی آمریت کا نتیجہ بتایا اور تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ بحرین کی آل خلیفہ حکومت ملک میں سیاسی مخالفین کی سرکوبی کے لئے وحشیانہ ترین جرائم کا ارتکاب کر رہی ہے۔بحرینی جوانوں کے اس اتحاد نے آل خلیفہ حکومت کے غیر منصفانہ فیصلوں کو انتقامی اور مجرمانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ اس قسم کے فیصلوں اور احکامات سے اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے اور سیاسی نظام کے قیام کے لئے بحرینی عوام کی انقلابی و قومی تحریک اور اس کےعزم و ارادے پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ بحرین کی سیاسی جماعت بحرین فریڈم موومنٹ کے سیکرٹری جنرل سعید الشہابی نے بھی فوجی عدالت کی جانب سے بحرین کے چھے شہریوں کو سزائے موت کا حکم سنائے جانے کو آل خلیفہ حکومت کی شکست و ناکامی کا مظہر قرار دیتے ہوئے اس قسم کے جنون آمیز اور خطرناک اقدام کے نتائج پر سخت خبردار کیا ہے ۔ادھرخلیج فارس نامی جمہوریت و انسانی حقوق کے انسٹیٹیوٹ نے ایک بیان میں بحرین کے پانچ لاپتہ شہریوں کے بارے میں کہ جنھیں آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے گرفتار کر لیا ہے، گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔حسن العصفور، علی خلیل، علی فضل، حسین الشعلان اور باقر ابوروس نامی ان پانچوں بحرینی شہریوں کو آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے منامہ میں الدراز کے علاقے سے پندرہ دسمبر کو گرفتار کیا ہے جن کے بارے میں اب تک کچھ پتہ نہیں ہے۔اس انسٹیٹیوٹ نے گرفتار کئے گئے ان بحرینی شہریوں کو آل خلیفہ حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں ایذا رسانی کے حوالے سے ان کے اہل خانہ اور لواحقین کی تشویش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے گرفتار کئے جانے والے ان بحرینی شہریوں کی صورت حال واضح کئے جانے کا مطالبہ کیا۔واضح رہے کہ بحرین میں چودہ فروری دو ہزار گیارہ سے آل خلیفہ حکومت کے خلاف بحرینی عوام کے پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ آل خلیفہ حکومت احتجاج کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی بھرپور کوشش کرتی رہی ہے۔