معاشی بدحالی کے خلاف سعودی عرب میں مظاہرے
مہنگائی الاؤنس کے بارے میں سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز کے تازہ فیصلے پر عوام نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
قطر کے اخبار الشرق کے مطابق سعودی عرب کے عوام کا خیال ہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مہنگائی الاؤنس کے حکم نامے میں یونیورسٹیوں سے فارغ التحصیل ہونے والوں اور بے روز گاروں کو یکسر نظر انداز کردیا ہے۔
خبروں کے مطابق بے روزگار سعودی شہریوں نے ابتر معاشی صورتحال پر ناراضگی کا اظہار کرتے بے روزگاروں کو بھلادیا گیا ہے جیسے ہیش ٹیگ کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔اس ہیش ٹیگ میں سرکاری تقریبات اور موسیقی کے پروگراموں پر بھاری رقمیں خرچ کرنےکی مذمت کی گئی ہے۔
سعودی عرب میں بے روزگاروں کی تعداد تین ملین تک بتائی جاتی ہے۔اسی دوران اطلاعات ہیں کہ سیکڑوں سعودی شہریوں نے سعودی ولی عہد کی نئی اقتصادی پالیسیوں کے خلاف پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران کئی بارمظاہرے کیے ہیں۔
ریاض میں شاہی محل کوجانے والی شاہراہ پر ہونے والے مظاہروں میں شریک لوگ ٹیکسوں میں اضافے اور سب سیڈی کے خاتمے کی مذمت میں نعرے لگا رہے تھے۔ایک اور اطلاع کے مطابق سعودی فوجیوں نے ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر، شہزادہ محمد بن سعود الکبیر اور شہزادہ بندر بن محمد بن سعود الکبیر کو گرفتار کرلیا ہے۔
بعض خبروں میں بتایا گیا ہے کہ سعود الکبیر کے قبیلے کے لوگوں اور سعودی سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جس کے بعد تین دیگر شہزادوں نایف اور سعود بن محمد، عبدالعزیر بن سلمان بن محمد کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہے۔
شہزادی نوف بنت عبداللہ بن محمد بن سعود نے بھی ایک ٹوئٹ کے ذریعے اپنے بھائی کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شاہی خاندان کو اپنے قبیلے تک محدود کرنے کے لیے، بہت سے شہزادوں کے سرکاری القابات ختم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کے لیے پچھلے دنوں کرپشن کے خلاف مہم کے نام پر بعض بااثر اور ثروت مند شہزادوں کو بدعنوانیوں کے الزام میں گرفتار بھی کرایا تھا جنہیں بعد میں بھاری رقوم کی ادائیگی کے عوض بتدریج رہا کر دیا گیا ہے۔ سعودی عرب دنیا میں تیل برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک شمار ہوتا ہے لیکن اس نے حال ہی میں معاشی اصلاحات پر عملدرآمد شروع کیا ہے جس کے تحت توانائی پر دی جانے والی سب سیڈی میں کمی کردی گئی ہے اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس عائد کردیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ معاشی اصلاحات پرعملدرآمد کا مقصد ملک کے باون ارب ڈالر کے بجٹ خسارے میں کمی کرنا ہے۔ تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ جنگ یمن میں سنگین اخراجات اورمغربی ملکوں سے بھاری مقدارمیں اسلحہ کی خریداری کے سودے سعودی عرب کے بجٹ خسارے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔