نائیجیریا کے عوام کی حمایت کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آیت اللہ زکزکی
نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ زکزکی نے ابوجا کے ایک اسپتال میں صحافیوں سے ملاقات کی اور نائیجیریا کے عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ زکزکی، دو سال کی حراست کے بعد صحافیوں کے سامنے حاضر ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما شیخ زکزکی نے ابوجا کے ایک اسپتال میں صحافیوں سے ملاقات کی اور نائیجیریا کے عوام کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
آیت اللہ شیخ زکزکی نے کہا کہ وہ زندہ ہیں اور انھیں اپنے ڈاکٹر سے معائنہ کرانے کی اجازت مل گئی ہے۔
آیت اللہ شیخ زکزکی نے کہا کہ پہلے فوجی ڈاکٹر میرا معائنہ کرتے تھے لیکن اب مجھے اپنے ڈاکٹر سے علاج کرانے کی اجازت مل گئی ہے اور میرا ڈاکٹر پہلے بھی میرا معائنہ کرتا رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میں عوام کی دعاؤں کے نتیجے میں ٹھیک ہوں اور میری حالت روزبروز بہتر ہو رہی ہے۔ اس سے قبل شیخ زکزکی کی بیٹی نے کہا تھا کہ ان کے والد کو حکومت نے طبی سہولیات فراہم کرنے سے محروم کر رکھا ہے جس کے بعد نائیجیریا کے عوام نے ان کی حمایت میں بڑے پیمانے پر مظاہرے کئے۔
آیت اللہ شیخ ابراھیم زکزکی کو تیرہ دسمبر دو ہزار پندرہ کو نائجیریا کے شہر زاریا کی امام بارگاہ پر فوج کے حملے میں زخمی حالت میں ان کے اہل خانہ کے ہمراہ گرفتار کر لیا گیا تھا اور جب سے ہی وہ جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ اس حملے میں سیکڑوں افراد منجملہ شیخ ابراھیم زکزکی کے تین بیٹے بھی شہید ہو گئے تھے۔
نائیجیریا کی عدالت نے آیت اللہ شیخ ابرھیم زکزکی اور ان کی اہلیہ کی رہائی کے احکامات جاری کئے لیکن فوج اور حکومت عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کر رہی ہے۔
اگرچہ گذشتہ دو برس کے دوران نائیجیریا کے مسلمانوں نے احتجاجی مظاہرے کر کے آیت اللہ شیخ زکزکی کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے مگر اس ملک کی حکومت نے نہ صرف یہ کہ اپنے ملک کے مسلمانوں کے مطالبے کو کوئی اہمیت نہیں دی بلکہ ملک میں کسی بھی طرح کے اجتماعات پر پابندی بھی لگا دی۔
جیل میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے نتیجے میں نائیجیریا کے شیعہ مسلمانوں کے مذہبی رہنما آیت اللہ شیخ زکزکی کی جسمانی صحت بگڑتی چلی گئی جس کے بعد اسلامی تحریک کے رکن ابراہیم سلیمان نے شیخ زکزکی کے علاج و معالجے کے سلسلے میں تمام مطالبات پر حکومت کی ہٹ دھرمی کے نتیجے میں ممکنہ طور پر ان کی شہادت واقع ہو جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
اس کے بعد نائیجیریا کے مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ان کی رہائی کے مطالبے زور پکڑنے لگے اور حکومت پر یہ دباؤ اس بات کا باعث بنا کہ آیت اللہ شیخ زکزکی کا علاج و معالجہ کرائے جانے کی اجازت دیدی گئی اور اس دوران وہ نامہ نگاروں سے بھ مختصر گفتگو کر سکے۔
اگر چہ اس ملاقات سے ان کی جسمانی صحت کے بارے میں جو گہری تشوش پائی جا رہی تھی وہ کسی حد تک کم ہو گئی مگر نائیجیریا کے مسلمان شیخ زکزکی کے فوری رہائی اور ملک میں مسلمانوں پر دباؤ کم کئے جانے کے خواہاں ہیں۔