کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات مسترد
شام کی وزارت خارجہ نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کو سختی کے ساتھ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے خلاف جارحیت کی پالیسی کے تحت بعض طاقتیں جھوٹ کا سہارا لے رہی ہیں۔
شام کی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق حکومت نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق تحقیقات کے لئے سازگار ماحول فراہم کیا ہے اور عالمی اداروں کے ساتھ بھرپور تعاون بھی کر رہا ہے تاہم مغربی سامراجی طاقتیں ان تحقیقات میں رکاوٹیں کھڑی کرنے نیز تحقیقیاتی ٹیموں پر دباؤ ڈال کر معاملے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔
بیان کے مطابق روس کے شہر سوچی میں شام کے بارے میں قومی ڈائیلاگ کے آغاز سے پہلے شام دشمن قوتوں کی جانب سے اس قسم کے الزامات کا شور مچانا کوئی حیرت کی بات نہیں ہے کیونکہ انہیں ہر سیاسی عمل سے پہلے ایسے الزامات عائد کرنے کی عادت ہو گئی ہے۔
شام کی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی ممالک دہشت گردوں کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے معاملے کو چھپانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں اور یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ مغربی ممالک بدستور دہشت گرد گروہوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کی شب ہونے والے اجلاس میں ایک بار پھر شام کے شہر غوطہ شرقیہ میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے واقعے کا جائزہ لیا تھا۔
امریکی مندوب نکی ہیلی نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں ایک بار پھر اس من گھڑت دعوے کا اعادہ کیا کہ ماسکو اور دمشق ہی شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ذمہ دار ہیں۔
اس سے پہلے پیرس میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کے کنوینشن کا اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں فرانس اور دیگر شریک ممالک نے الزام عائد کیا تھا کہ شام نے غوطہ شرقیہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔
بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ شام کی حکومت پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات کا مقصد رائے عامہ کو گمراہ کرنا ہے تاکہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں شامی فوج کی حالیہ کامیابیوں سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔