Mar ۰۷, ۲۰۱۸ ۱۰:۳۶ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں رقص و  سرور کی محفلیں سجیں گی!!!! - مقالہ

سعودی عرب میں مذہبی تعلیمات کے امور پر سخت نظر رکھنے اور اس پر سزا دینے والی بدنام زمانہ کونسل کو ولی عہد محمد بن سلمان نے جب سے انٹرٹینمنٹ کونسل میں تبدیل کیا ہے، اس شعبے میں بھی اس نے اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس کونسل کے ارکان کو شیطانی دین و دنیا دونوں کو سنوارنے میں مہارت حاصل ہے۔

اس کی ایک مثال سعودی عرب میں مجوزہ موسیقی پروگرام ہے جس میں خواتین اور مرد ایک ساتھ مصری فنکار تامر حسنی کے گانے سے لطف اندوز ہ سکیں گے۔  یہ موسیقی پروگرام اس مہینے کے آخر میں ہونے والا ہے اور اس کے ٹکٹ کے لئے سعودی عرب کے جوان لڑکے اور لڑکیا لمبی لمبی قطاریں لگا رہے ہیں۔

خود کو خادمین حرمین شریفین کہنے والے سعودی حکام نے 8 شرطوں کے ساتھ پہلی بار مخلوط  موسیقی پروگرام کے انعقاد کی اجازت دی ہے جس میں ایک شرط یہ ہے کہ موسیقی پروگرام میں شریک خواتین اور مرد نہ تو ناچيں گے اور نا ہی کمر لچکائیں گے یا جھومیں گے۔ اس شرط پر سوشل میڈیا میں جم کر مذاق اڑایا جا رہا ہے کیونکہ یہ پروگرام ہی ناچ گانے کا ہے۔

پوری دنیا کے مسلمانوں کے لئے بہت ہی مقدس اور پاک مکہ اور مدینہ کی سر زمین میں پہلی بار خواتین اور مرد ایک ساتھ موسیقی پروگرام میں شریک ہوں گے، یہ وہی ملک ہے جہاں موسیقی کو حرام قرار دینے کے بعد اس پر کوڑے مارے جاتے تھے۔

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مذہبی گروہوں کو بری طرح کمزور کردیا ہے اور اس میں ولی عہد کے اصلاحاتی اقدام کو روکنے کی طاقت نہیں ہے جس کا اس ملک کا جوان طبقہ استقبال کر رہا ہے اور اسی لئے وہ لمبی لمبی قطاروں میں کھڑے ہوکر ٹکٹ خرید رہے ہیں۔

انٹرٹینمنٹ کونسل نے ناچنے اور جھومنے پرپابندی کے ساتھ ہی 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے داخلے پر بھی پابندی عائد کردی ہے، اس کے ساتھ یہ بھی شرط  ہے کہ ایک شخص کو صرف تین ٹکٹ ملیں گے اور خواتین اور مرد الگ الگ راستوں سے ہال میں داخل ہوں گے، سیگرٹ نوشی نہیں کرسکتے، شریفوں جیسے کپڑے پہن کرآنا ہوگا اور ہال کے اندرکھانے پینے پر بھی پابندی عائد ہوگی ۔

 

ٹیگس