فلسطین کی خودمختار انتظامیہ کے وزیراعظم پر قاتلانہ حملے پر ردعمل
فلسطین کی قومی حکومت کے وزیراعظم کے دورہ غزہ کے موقع پر فلسطینی عہدیداروں کے قافلے کے راستے میں بم دھماکے کی فلسطین کی خود مختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے مذمت کرتے ہوئے اسے قومی آشتی کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔
فلسطین کی قومی حکومت کے وزیراعظم کے دورہ غزہ کے موقع پر فلسطینی عہدیداروں کے قافلے کے راستے میں بم دھماکہ ہوا ہے۔
المیادین ٹی وی کے مطابق فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ اور انٹیلی جینس چیف ماجد فرج کے قافلے کے راستے میں دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ غزہ میں داخل ہونے کے لیے بیت حانون کے علاقے سے گزر رہے تھے۔
فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ وزیراعظم رامی حمداللہ کی گاڑی سے کچھ فاصلے پر ہوا اور اس میں کوئی شخص جاں بحق یا زخمی نہیں ہوا۔فلسطینی خودمختار انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ سے ملاقات کے موقع پر کہا کہ فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ اور انٹیلی جینس چیف ماجد فرج کے قافلے کے راستے میں دھماکہ کرنے کا مقصد قومی آشتی کو سبوتاژ کرنا اورغزہ کو غرب اردن سے علیحدہ کرنے کی سازش ہے۔محمود عباس کا کہنا تھا کہ اس قسم کی کارروائیاں فلسطینی عوام کے عزم وحوصلے کو قدس فلسطین کے دارالحکومت اور قومی آشتی کے حوالے سے کمزور نہیں کر سکتے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ نے غزہ میں مصرکے ایک سیکورٹی وفد سے ملاقات میں اس واقعے کی مذمت کی اوراس سلسلے میں تحقیقات میں بھرپور تعاون پر زور دیا۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس واقعے کے فورا بعد وزیراعظم رامی حمد اللہ سے ٹیلی فون پر بات چیت بھی کی اور ان کی خیریت دریافت کی۔فلسطین کی قانون ساز اسمبلی اور مختلف فلسطینی گروہوں نے بھی رامی حمد اللہ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم رامی حمد اللہ نے اس واقعے کو ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
فلسطینی حکومت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم رامی حمداللہ قومی آشتی کے معاہدے پر مکمل عملدرآمد اور غزہ کی بحرانی صورتحال پر حماس کے رہنماؤں سے ٹھوس مذاکرات کی غرض سے غزہ پہنچے تھے۔واضح رہے کہ کل فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ اور انٹیلی جینس چیف ماجد فرج کے قافلے کے راستے میں دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ غزہ میں داخل ہونے کے لیے بیت حانون کے علاقے سے گزر رہے تھے۔دوسری جانب ہزاروں فلسطینیوں نےغزہ کے محاصرے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔الیوم السابع کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں فلسطینیوں نے غزہ کے جاری محاصرے کے خلاف صیہونی مخالف مظاہرے کئے۔ہونے والے مظاہرے میں فلسطینیوں نے پلے کارڈ اور فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے غزہ کے محاصرے کے خاتمے اور بیت المقدس کے حوالے سے امریکی صدر ٹرمپ کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے فلسطینی گروہوں کے مابین اتحاد و وحدت پر تاکید کی۔