امریکہ اور اس کے اتحادی دہشت گردی کے حامی
شام کے صدر بشار اسد نے ایک بار پھر کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی بدستور دہشت گردوں کی مالی اور سیاسی حمایت کر رہے ہیں۔
الاخباریہ ٹیلی ویژن کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے عراق کی قومی سلامتی کے مشیر فالح الفیاض سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام اور عراق میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عظیم کامیابیوں کا مشاہدہ کرنے کے باوجود امریکہ اور اس کے علاقائی اتحادی، خطے کے ملکوں کو کمزور اور ان کے حصے بخرے کرنے کی سازشوں سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
صدر بشار اسد نے کہا کہ مغرب کی منصوبہ بند سازشوں کا مقصد خطے کے ملکوں کے اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کو نشانہ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی اس منصوبہ بند سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک شام میں دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
درایں اثنا اطلاعات ہیں کہ شامی فوج نے غوطہ شرقی کے مزید علاقے کو دہشت گردوں کے وجود سے پاک کر دیا ہے۔ شامی فوج بدھ کی شب پیشقدمی کرتے ہوئے غوطہ شرقی کے اسٹریٹیجک علاقے حموریہ میں داخل ہو گئی ہے۔ اس سے پہلے شامی فوج نے حوش المبارکہ اور اس کے نواحی علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا تھا۔
شامی فوج کی پیشقدمی کے نتیجے میں دہشت گرد گروہوں کے درمیان باہمی اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور کئی علاقوں میں ان کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔
شام مخالفین کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریر سوریا اور تحریر الشام نامی دو دہشت گرد گروہوں کے درمیان ہونے والی باہمی جنگ میں کم سے کم بارہ دہشت گرد مارے گئے ہیں جبکہ متعدد عناصر کو مخالف گروپ نے قیدی بھی بنا لیا ہے۔
اسی دوران اطلاعات ہیں کہ پچھلے چند روز کے دوران کم سے کم چار سو عام شہریوں کو غوطہ شرقی کے مختلف علاقوں سے بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
غوطہ شرقی شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب واقع ہے جس پر کافی عرصے سے دہشت گردوں کے مختلف گروہوں نے قبضہ کر رکھا ہے۔ دہشت گرد گروہ علاقے سے عام شہریوں کو باہر نہیں جانے دے رہے ہیں اور وہ شامی فوج کی قائم کردہ محفوظ راہداری پر مسلسل راکٹ حملے کر رہے ہیں۔
حکومت شام نے غوطہ شرقی سے باہر نکلنے والے عام شہریوں کے لیے عارضی پناہ گاہیں بنا دی ہیں اور انہیں ہر قسم کی سہولتیں اور خدمات بہم پہنچائی جا رہی ہیں۔