مزید کئی لاکھ غیر ملکی مزدور سعودی عرب سے بے دخل
جنگ یمن کے بھاری اخراجات اور اقتصادی مشکلات کی وجہ سے سعودی عرب نے مزید دو لاکھ ستر ہزار غیر ملکی ملازمین اور مزدوروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔
سعودی عرب نے یمن کے خلاف پچھلے تین سال سے جاری جنگ اور جارحیت پر ایک سو بیس ارب ڈالر خرچ کیے ہیں جس کی وجہ سے اقتصادی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔سرکاری طور پر جاری ہونے والا اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی کارکنوں اور ملازمین کی تعداد گھٹ کر ایک کروڑ چار لاکھ بیس ہزار ہوگئی جو سن دوہزار سترہ کے دوران ایک کروڑ چھے لاکھ نوے ہزار کے لگ بھگ تھی۔کچھ عرصہ قبل روزنامہ مکہ نے لکھا تھا کہ سعودی عرب کو اقتصادی بحران کا سامنا ہے اور حکومت سن دوہزار اٹھارہ کے دوران مزید چھے لاکھ ستر ہزار غیر ملکی کارکنوں اور ملازمین کونکالنے کا ارادہ رکھتی ہے۔سعودی حکومت نے اقتصادی خسارے کو کم کرنے لیے گزشتہ سال تمام مقیم غیر ملکیوں پر سالانہ سو ریال ٹیکس عائد کیا تھا جسے رواں سال کے دوران بڑھا کر دوسو سعودی ریال کردیا ہے۔