محمد بن سلمان کے منظر عام سے مسلسل غائب رہنے کا معاملہ
سعودی ولیعہد کے خصوصی دفتر کے سربراہ نے گذشتہ ایک مہینے سے محمد بن سلمان کے منظر عام سے غائب رہنے کی خبروں اور قیاس آرائیوں کے ردعمل میں کسی وقت اور تاریخ کا ذکر کئے بغیر کہا ہے کہ محمد بن سلمان چند روز قبل مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے مہمان تھے
گذشتہ اپریل کے مہینے میں ریاض میں شامی محل کے قریب فائرنگ کے واقعےکے بعد سے محمد بن سلمان کے منظر عام اور میڈیا کی نگاہوں سے غائب ہوجانے کے بعد سعودی رائے عامہ میں ان کے بارے میں طرح طرح کی خبریں گردش کررہی ہیں اورمختلف قسم کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں - سعودی ولیعہد کے دفتر کے سربراہ بدرالعساکر نے اپنے ٹوئٹر پیج پر سعودی ولیعہد محمد بن سلمان ، شاہ بحرین، ابوظہبی کے ولیعہد اور مصر کے صدر کی ایک تصویر شیئر کی ہے اور اس کے اوپر لکھا ہے کہ یہ دوستانہ ملاقات جاری رہے گی - یہ تصویر ایک ایسے وقت دکھائی گئی ہے جب محمد بن سلمان نے گذشتہ مارچ کو قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی تھی -
سعودی ولیعہد محمد بن سلمان گذشتہ اکیس اپریل سے جب ریاض میں شاہی محل کے قریب الخزامی محلے میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا منظرعام پر نہیں آئےہیں اور انہیں کسی بھی پبلیک مقام یا میڈیا کے سامنے نہیں دیکھا گیا ہے اور نہ ہی کسی کو یہ خبر ہے کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں - یہاں تک کہ امریکا کے نئے وزیرخارجہ مائیک پمپیئو کے حالیہ دورہ ریاض میں بھی وہ میڈیا کے سامنے نہیں آئے - اکیس اپریل کو ریاض میں شاہی محل کے قریب ہونے والی فائرنگ کے واقعے کے فورا بعد کچھ ذرائع ابلاغ نے یہ خبردی تھی کہ متعدد سعودی شہزادوں نے بغاوت کردی ہے اور وہ بن سلمان کو قتل کرنا چاہتے تھے -
اس درمیان آل سعود خاندان کے اندر کی معلومات اور خفیہ رازوں کو فاش کرنے والے سوشل میڈیا پر انتہائی سرگرم سعودی عرب کے سماجی اور سیاسی کارکن مجتہد نے ریاض میں فائرنگ کے واقعےکے بارے میں سعودی حکومت کی ان باتوں کو کہ ایک ٹوائے ڈرون شاہی محل کے احاطے کی فضا میں داخل ہوگیا تھا اور اس کو مار گرانے کے لئے فائرنگ کی گئی تھی مسترد کرتے ہوئے باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حملے اور فائرنگ کا اصل نشانہ محمد بن سلمان تھے اور اس لڑائی میں دونوں طرف سے سات افراد ہلاک ہوئے ہیں -