شامی پناہگزینوں کی واپسی کے معاملے پر اتفاق
شام کے امور ایران کے سینیئر مصالحت کار نے کہا ہے کہ سوچی اجلاس میں شامی پناہگزینوں کی واپسی کے لیے کمیٹی کے قیام اور واپسی کے طریقہ کار کے بارے میں اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
شام کے بارے میں امن مذاکرات کا دسواں دور پیر اور منگل کو روس کے شہر سوچی میں منعقد ہوا تھا جس میں ایران، روس اور ترکی کے نمائندوں اور شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے شرکت کی۔ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی اور شام کے امور میں اعلی ایرانی مصالحت کار حسین جابری انصاری نے بتایا ہے کہ پناہگزینوں کی واپسی کا معاملہ انتہائی اہم ہے اور پہلی بار امن مذاکرات کے دوران اس معاملے کو اٹھایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے پناہگزینوں کی واپسی کے معاملے پر بات چیت کا امکان نہیں تھا لیکن میدان جنگ میں شامی فوج کی کامیابیوں کے نتیجے میں پناہگزینوں کی واپسی کا معاملہ بھی اہمیت اختیار کرگیا ہے۔انہوں نے شامی پناہگزینوں کی واپسی کی انسانی اور سیاسی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کو مذاکراتی عمل نیز عالمی اداروں کے تعاون سے آگے بڑھایا جائے گا۔شام کے امور میں ایران کے اعلی مصالحت کار کا کہنا تھا کہ سوچی میں دو روزہ اجلاس بھی شام میں امن کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے اور اس باریہ اجلاس آستانہ کے بجائے روس کے شہر سوچی میں منعقد ہوا ہے۔روس کے شہر سوچی میں ہونے والے آستانہ امن مذاکرات کے دسویں دور کے موقع پر ایرانی وفد کے سربراہ حسین جابری انصاری اور اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے ایک دوسرے سے ملاقات اور گفتگو کی ہے۔اس ملاقات میں شام میں آئین ساز کمیٹی کے قیام، قیدیوں کے تبادلے کے علاوہ سوچی مذاکرات کے ایجنڈے اور اختتامی بیان کے بارے میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس سے پہلے پیر کے روز شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن ڈی مستورا نے بھی سوچی میں ایرانی وفد کے سربراہ اور سینیئر سفارت کار حسین جابری انصاری سے ملاقات کی تھی۔