شام کا جنوبی شہر درعا دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد
شامی فوج نے ملک کے جنوبی شہر درعا اور اس کے اطراف کے ٹاؤن اور دیہی علاقوں کو دہشت گردوں کے قبضے سے مکمل طور پر آزاد کرالیا ہے۔
شامی فوج نے جنوبی شہر درعا کے شمال مغربی مضافات کو آزاد کرانے کی اپنی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے اس علاقے میں داعش کے آخری گڑھ القصیر کو بھی آزاد کرالیا ہے۔
داعش کے عناصر بڑی تعداد میں اپنے ہلکے اور بھاری ہتھیار اور گولہ بارود چھوڑ کر اس علاقے سے فرار کرگئے ہیں۔ اس درمیان شامی فوج نے صوبہ قنیطرہ میں اسرائیل کی غاصب اور غیر قانونی سرحدوں تک اپنی پیشقدمی کا سلسلہ جار رکھا اور جبات الخشب، تلہ القباع اور کروم الحمریہ کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرا لیا ہے۔
شامی فوج نے بدھ کو بھی سیاسی اور جنگی میدان میں اہم کامیابیاں حاصل کیں اور اسرائیل کی اس خام خیالی کو چکنا چور کردیا کہ وہ شام میں ایک الگ علاقہ قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے گا اس کے ساتھ ہی شام کے جنوبی علاقے کے لئے مغربی ملکوں کی سازشیں بھی ناکام ہوگئیں۔
دوسری جانب شام کے صدر بشار اسد کے حکم پر شامی وزیردفاع نے جنوبی شام کے ان علاقوں کا دورہ کیا جنھیں دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرایا گیا ہے۔ شامی وزیردفاع علی عبداللہ ایوب نے فوجی کمانڈروں کے ہمراہ شام کے آزاد شدہ جنوبی علاقوں کا دورہ کیا - انہوں نے آزاد شدہ علاقوں کے دورے کے موقع پر وہاں موجود شامی فوج کے کمانڈروں اور فوجیوں سے بھی بات چیت کی۔
شامی وزیردفاع نے فوج کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام کی سرزمین میں دہشت گردوں کی کوئی جگہ نہیں ہے اور جنوبی علاقوں میں شامی فوج کی شاندار اور غیر معمولی کامیابیوں نے ثابت کردیا کہ دشمنوں کی دہشت گردانہ سازشیں اور منصوبے ناکام ہوچکے ہیں۔
شامی فوج نے چند روز قبل دہشت گردوں کے ساتھ گھمسان کی جنگ کے بعد شام کے دو جنوبی صوبوں درعا اور قنیطرہ کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا ہے۔
شام کا بحران دوہزار گیارہ میں سعودی عرب امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے ذریعے کئے گئے حملوں سے شروع ہوا تھا اس بحران کا مقصد علاقے کی صورتحال اسرائیل کے حق میں تبدیل کرنا تھا لیکن شامی فوج، حکومت اور عوام نے اپنی استقامت اور فداکاریوں کا مظاہرہ کرکے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنادیا ہے۔