ادلب کو واپس لینے کی راہ میں ترکی کی جانب سے رکاوٹ
شام کے شمال مغربی صوبے ادلب کو دہشت گردوں کے وجود سے پاک کئے جانے کی کارروائی پر انقرہ کی مخالفت کے بعد ترکی کے وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ان کا ملک اس کارروائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے شامی شہریوں کو پناہ دینے کی کوئی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا۔
ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے اتوار کو روز کہا ہے کہ ان کا ملک شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں شامی فوج کی کارروائی کے اس لئے خلاف ہے کہ اس فوجی کارروائی کے نتیجے میں پناہ گزینوں کا ریلہ بہ نکلے گا۔
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاؤش اوغلو نے بھی اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک شام میں دہشت گردوں کے آخری پناہ گاہ کی حیثیت سے ادلب کو آزاد کرانے کی فوجی کارروائی کے خلاف ہے۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے ایران، ترکی اور روس کے صدور کی شرکت سے تہران میں تشکیل پانے والے سہ فریقی سربراہی اجلاس میں ان تمام دہشت گردوں گروہوں کے خلاف کارروائی میں تعاون جاری رکھنے کے اپنے عزم پر تاکید کی ہے کہ جن کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دہشت گرد تسلیم کیا ہے۔
اس وقت تیس لاکھ سے زائد شامی شہریوں کو ادلب میں دہشت گردوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اور ان عوام کو غذائی اشیا و خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جبکہ ادلب سے دہشت گردوں کا صفایا کئے جانے کی صورت میں شام کا سات سالہ اندرونی بحران ختم ہو جائے گا۔