دورہ سعودی عرب ،کیاعمران خان اپنے موقف پر قائم رہیں گے
پاکستان کے ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا سرکاری دورہ کریں گے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق وزیر اعظم قیام کے دوران سعودی فرمانروا اور ولی عہد سے الگ الگ ملاقاتیں کریں گے اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف بن احمد سے بھی ملاقات کریں گے۔ پاکستانی وزیراعظم کے ہمراہ وزیر خارجہ، وزیر خزانہ اور مشیر تجارت بھی ہوں گے جو اپنے اپنے سعودی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کریں گے۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بدھ کی شام عمران خان اپنے وفد کے ہمراہ متحدہ عرب امارات پہنچیں گے جہاں ایئر پورٹ پر متحدہ عرب امارات کے ولی عہد محمد بن زید النہیان وزیراعظم کا استقبال کریں گے، وزیراعظم متحدہ عرب امارات کے ولی عہد کی دعوت پر یہ دورہ کر رہے ہیں۔
پاکستان میں جب بھی کوئی وزیراعظم حلف اٹھاتا ہے تو سفارتکار بڑی تیزی کے ساتھ اپنے اپنے ملک کے مفادات کے تحفظ کے لئے سرگرم ہو جاتے ہیں ۔ سعودی سفارتکاروں نے یکے بعد دیگرے کئی ملاقاتیں کیں اور سعودی وزیر بھی آئے، جنہوں نے شاہ سلمان کے خصوصی پیغامات بھی پہنچائے۔ خطے میں عرب بہار کے ساتھ ہی سعودی عرب نے بڑی جارحانہ خارجہ پالیسی اختیار کر رکھی ہے، اس نے ہر اس ملک کو اپنا دشمن سمجھا ہے، جو یمن اور دیگر ممالک میں جاری سعودی مداخلت میں اس کے ساتھ نہیں ہے۔ آپ قطر کی صورتحال دیکھ لیں، دونوں عرب ممالک ہیں، دونوں ہم عقیدہ بھی ہیں، ہر اتحاد کا حصہ تھے، جیسے ہی اختلافات ہوئے، اس کا حقہ پانی بند کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا گیا۔ اب جب اس میں کافی حد تک ناکامی ہوئی تو قطر کو ایک جزیرے میں تبدیل کرنے کی کوششوں کا آغاز کر دیا گیا۔
یمن پر حملہ حیران کن طور پر ناکام ہوچکا ہے، یمنیوں کے بارے میں تمام سعودی تجزیے غلط ثابت ہوچکے ہیں، اب تو یہ صورتحال ہوچکی ہے کہ کئی اہم سعودی شہر یمنی میزائلوں کی زد میں آچکے ہیں۔
اگر پاکستان یمن کی جنگ میں شریک ہوتا ہے تو جہاں یہ نہتے یمنیوں پر ظلم ہوگا، وہیں یہ خطے میں جاری فرقہ واریت کو کھینچ کر اندرون ملک لے آئے گا۔