ملائیشیا میں ہم جنس پرستی قابل سزا جرم
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمد نے واضح کیاہے کہ غیر ممالک میں چاہے ہم جنس پرستی کو حقوق انسانی کے دائرے میں کیوں نہ رکھاگیاہو لیکن یہاں ہم جنس پرستوں اور خواجہ سراؤں کے مابین شادی کو قطعی تسلیم نہیں کیاجاسکتا۔
ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمد نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملائشیا میں کچھ چیزوں کو ہم قطعی برداشت نہیں کرسکتے چاہے مغربی ممالک میں انھیں حقوق انسانی کے طورپر کیوں نہ دیکھاجاتاہو اور ہم ایک مرد کا دوسرے مرد اور ایک خاتون کا دوسری خاتون سے شادی تسلیم نہیں کرسکتے ۔
ملائیشیا میں کچھ انسانی حقوق کی تنظیمیں ان گروپوں کے حق میں آواز اٹھارہی ہیں لیکن ان کے اس بیان سے ایل جی بی ٹی گروپوں کی تشویش میں اضافہ ہوسکتاہے۔
اس ماہ تیری نگانو صوبہ میں دوہم جنس پرست خواتین کو جنسی رشتہ قائم کرنے کے الزام میں سزادی گئی تھی ۔
ملائیشیا میں غیر فطری جنسی رشتہ کو فطرت کے خلاف تصور کیا جاتا ہے اور اس طرح کے جرائم کے لئے 20سال جیل کی سزا کوڑے مارنے اور جرمانہ کیا جاتا ہے۔