سویدا کے مشرق میں داعش کے خلاف شامی فوج کی کارروائی
شامی فوج نے جنوبی صوبے سویدا کے مشرقی علاقوں میں داعش دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر میزائل حملے اور گولہ باری کرتے ہوئے الصفا کی پہاڑیوں میں اپنے ٹھکانے مضبوط کر لئے ہیں۔
شامی فوج نے جنوبی صوبے سویدا کے مشرقی علاقوں سے داعش دہشت گردوں کا صفایا کرنے کی کارروائی جاری رکھتے ہوئے الصفا کے پہاڑی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور درجنوں داعشی دہشت گردوں کو ہلاک و زخمی کردیا ہے۔
شامی فوج نے جنوبی علاقے میں دہشت گردوں کے آخری ٹھکانوں کو ختم کرنے کے مقصد سے سویدا کے مشرقی علاقے میں نو اگست کو اپنی کارروائی شروع کی ہے۔
شام سے ہی ایک اور خبر یہ ہے کہ شام مخالفین سے وابستہ عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ ترکی کے حمایت یافتہ گروہوں نے شمالی شام میں واقع ادلب میں ایک حائل علاقے سے اپنا بھاری جنگی سازوسامان ہٹانا شروع کر دیا ہے۔
شمالی شام کے صوبے ادلب کے بارے میں ایران، روس اور ترکی، اپنے متعدد اجلاس کی تشکیل کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ دہشت گردوں کو اس علاقے سے جانا ہو گا اس لئے ان دہشت گردوں کو انخلا کے لئے ایک ماہ کی مہلت بھی دی گئی ہے۔
اس سے قبل ہزاروں کی تعداد میں شامی شہری ادلب میں دہشت گردوں کے زیرقبضہ علاقوں سے امن راستوں کے ذریعے باہر نکل چکے ہیں۔
دریں اثنا دہشت گردوں کے انخلا کے لئے منتقل ہونے سے متعلق دی جانے والی مہلت کے باوجود صوبے ادلب میں تحریرالشام دہشت گرد گروہ نے ہونے والی مفاہمت سے اتفاق کرنے کا ابتک اعلان نہیں کیا ہے۔
گذشتہ دو برسوں کے دوران شام کے مختلف علاقوں میں شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس سے شکست کھانے اور شام میں کشیدگی سے عاری علاقوں کے قیام کے بارے میں ہونے والے سمجھوتے کے بعد دہشت گرد گروہ صوبے ادلب منتقل ہوئے تھے اور اب شامی فوج اس صوبے سے دہشت گردوں کا صفایا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
دوسری جانب شام کے وزیر دفاع علی عبداللہ ایوب نے جنگ کے خطرناک مراحل پار ہو جانے کا اعلان کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ شام کی تقسیم کے منصوبے پر پانی پھیر دیا گیا۔
انھوں نے کہا کہ شام کی استقامت و پامردی کا سلسلہ بالکل اسی طرح سے جاری رہے گا کہ جس طرح سے وہ اپنے قومی اقتدار کے دفاع اور اپنی اصولی پالیسیوں پر استقامت کا مظاہرہ کرتا رہا ہے۔
شام کے وزیر دفاع نے کہا کہ شام پر یہ جنگ مسلط کی گئی اور شام کی حکومت اور فوج نیز عوامی رضاکار فورس نے اپنے فرائض اور ذمہ داریوں پر عمل کرتے ہوئے اپنے ملک کی سرحدوں کا دفاع کیا اور ہم سب سامراجی منصوبوں اور بعض عرب نیز مغربی ملکوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی جانب سے مسلط کی جانے والی جنگ میں ان کا مقابلہ کرنے فیصلے پر بدستور ڈٹے رہیں گے۔
واضح رہے کہ شام کا بحران دو ہزار گیارہ میں امریکہ، سعودی عرب اور ان کے اتحادیوں کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کی جارحیت سے شروع ہوا ہے جس کا مقصد علاقے میں صیہونی حکومت کی حمایت و مفاد میں توازن تبدیل کرنا رہا ہے تاہم شامی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔