امریکی اتحاد کے ہاتھوں شامی شہریوں کا قتل عام
مشرقی شام کے رہائشی علاقوں پر امریکہ کی زیرکمان داعش مخالف نام نہاد اتحاد کے متعدد حملوں میں بتّیس عام شہری مارے گئے ہیں جن میں سات بچے بھی شامل ہیں۔
اس خبرکا اعلان فرانس پریس نے ایسی حالت میں کیا ہے کہ شام کی حکومت نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے چیئرمین کے نام اپنے متعدد مراسلوں میں شام پرامریکی اتحاد کے حملے بند کرائے جانے کا بارہا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی اتحاد کے حملوں کے نگراں گروپ نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ سن دو ہزار چودہ سے عراق و شام پر امریکہ کی زیرکمان داعش مخالف نام نہاد اتحاد کے حملوں میں اب تک پانچ ہزار سے زائد عام شہری مارے جا چکے ہیں۔امریکہ کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اتحاد داعش کا قلع قمع کرنے کے لئے بنایا ہے تاہم اس اتحاد کی جانب سے اب تک صرف عام شہریوں کو ہی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ داعش مخالف نام نہاد یہ امریکی اتحاد باراک اوباما کے دور حکومت میں قائم ہوا تھا تا کہ عراق و شام میں داعش کا مقابلہ کرے مگراس اتحاد کے حملوں میں زیادہ ترعام شہری ہی مارے جاتے رہے ہیں جبکہ اس اتحاد میں شامل ممالک ہی دہشت گرد گروہوں کے حامی اور انھیں ہتھیار و فنڈ فراہم کرنے والے شمار ہوتے ہیں۔