Nov ۱۸, ۲۰۱۸ ۰۸:۵۴ Asia/Tehran
  • روہنگیا مسلمانوں پرتشدد کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی انسانی حقوق کمیٹی نے 10 کے مقابلے میں 142 ووٹوں سے روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی کی مذمت میں قرارداد منظور کی جبکہ 26 اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے میانمار میں فوج کی جانب سے پرتشدد مہم چلانے اور روہنگیا مسلمانوں پر مسلسل تشدد اور حقوق کی خلاف ورزیوں پر مذمتی قرارداد منظور کرلی اور ان کارروائیوں کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی اور توہین قراردیا۔

قرار داد میں روہنگیا کے خلاف میانمار کی فوج کی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا جس کے نتیجے میں اگست 2017 کے بعد 7 لاکھ 23 ہزار روہنگیا مسلمان اپنے گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش کی جانب ہجرت پر مجبورہوئے تھے۔

میانمار کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ فوری طور پر امتیازی سلوک ختم کرکے روہنگیا مسلمانوں کو برابری کے شہری حقوق دیے جائیں۔

روہنگیا مسلمانوں کے حقوق کی خلاف ورزی پر مذمتی قرار کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے 57 ممالک، یورپین یونین اور کینیڈا کے تعاون سے پیش کیا گیا تھا۔

قرار داد میں میانمار کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے شدید تشویش ظاہر کی گئی، اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سفارش کی گئی تھی کہ میانمار کے فوجی حکام پر انسانیت کے خلاف جرائم اور روہنگیا نسل کشی پر عالمی عدالت میں مقدمات قائم کیے جائیں۔

خیال رہے کہ میانمار اقلیتی روہنگیاؤں کو بنگالی قرار دیتے ہوئے انہیں اپنا شہری تسلیم نہیں کرتا حالانکہ وہ کئی نسلوں سے یہاں آباد ہیں۔

روہنگیا مسلمانوں کی 1982 کے بعد سے شہریت ختم کردی گئی جس کے نتیجے میں وہ کسی ریاست کے شہری نہیں رہے اور ان کی اظہاررائے، نقل و حرکت آزادی سمیت دیگر حقوق کو صلب کیا جارہا ہے۔

میانمار میں اگست 2017 میں روہنگیا مسلمانوں کا بحران شدت اختیار کرگیا تھا جب فوج نے شمالی ریاست راخین میں کارروائی کی تھی اور مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔

 

ٹیگس