امریکی بمباری میں 8 بچوں سمیت 30 شامی شہری جاں بحق
شام کے شہر دیرالزور پر نام نہاد داعش مخالف امریکی اتحاد کے حملے میں درجنوں شامی شہری جاں بحق اور زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب شامی فوج نے مغربی ادلب میں تکفیری دہشت گردوں اور داعش کے خلاف آپریشن مزید تیز کردیا ہے۔
سیرین ہیومن رائٹس واچ نامی گروپ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن نے کہا ہے کہ جمعے کی رات صوبہ دیرالزور کے الشعفہ نامی دیہات پر امریکی اتحاد کے جنگی طیاروں کی وحشیانہ بمباری میں آٹھ بچوں سمیت ستائیس عام شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔
داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد نے یہ حملہ، صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے غیر متوقع اعلان کے محض اڑتالیس گھنٹے کے بعد کیا۔
امریکہ کی سرکردگی میں قائم نام نہاد داعش مخالف اتحاد کے جنگی طیارے اس سے پہلے بھی کئی بار دیرالزور کے مختلف علاقوں پر بمباری کرچکے ہیں جس میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے جاتے رہے ہیں۔
امریکی اتحاد شام اور عراق میں کیے جانے والے حملوں میں کئی بار ممنوعہ فاسفورس بموں کا بھی استعمال کرچکا ہے۔
شام کی حکومت تواتر کے ساتھ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ وہ عام شہریوں کے خلاف غیر قانونی امریکی اتحاد کے حملوں کو بند کرانے کے لیے عملی اقدامات انجام دے۔
دوسری جانب شامی فوج نے ملک کے مختلف علاقوں میں داعشی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن تیز کردیا ہے اور ادلب کے نواحی علاقے ناجیہ ٹاؤن میں تکفیری دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر شدید گولہ باری کی ہے۔
اس کارروائی کے دوران دہشت گردوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے اور ان کے متعدد اہم ٹھکانے تباہ ہوگئے ہیں۔
ایک اور اطلاع کے مطابق سیرین ڈیموکریٹ فورس کے ترجمان جیہان احمد نے کہا ہے کہ ان کی جماعت شام سے علیحدگی کی خواہاں نہیں ہے اور کرد عوام شامی شہری کی حیثیت سے رہنا چاہتے ہیں۔
ایس ڈی ایف کے ترجمان نے کہا کہ کرد علاقوں کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے دمشق حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور اس میں جلد پیشرفت کی توقع ہے۔
اس سے قبل کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی کے مسلح ونگ پیپلز پروٹیکشن یونٹ کے پریس مشیر ریزان حدو نے شامی کردوں کے خلاف امریکہ اور ترکی کے اتحاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے پی پی یو کے یونٹوں کے شامی فوج کے ساتھ مل جانے کا عندیہ دیا تھا۔