سعودی جیلوں میں بند خواتین سیاسی قیدیوں پر تشدد
سعودی جیلوں میں بند سیاسی قیدیوں کو مختلف طریقوں سے بدترین تشدد اور ایذاؤں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ دوسری جانب العہد ویب سائٹ نے سعودی حوالات میں بند خواتین سیاسی قیدیوں کو بھی بدترین تشدد کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف کیا ہے۔
العہد ویب سائٹ کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم القسط نے سعودی حکومت کی جیلوں میں بند خواتین سیاسی قیدیوں کے خلاف تشدد اور ایذا رسانی کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ خواتین سیاسی قیدیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق قیدیوں کے خلاف تشدد کا یہ عمل بعض اوقات شاہی دیوان کے سابق مشیر اور ولی عہد بن سلمان کے قریبی ساتھی سعود القحطانی کی نگرانی میں انجام دیا جاتا رہا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم القسط نے مزید بتایا ہے کہ سمر بدوی، شدن العنزی، عزیزہ یوسف، ایمان االنفجان، لجین الہذلول جیسی سیاسی قیدیوں سے باز پرس کے دوران الیکٹرک شاکس اور بے حرمتی سمیت بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق مذکورہ قیدیوں کے چہرے اور بدن پر تشدد اور ایذا رسانی کے نشانات پوری طرح واضح ہیں اور ان افراد کے وزن میں بے انتہا کمی واقع ہوئی ہے۔
قیدیوں کے بیانات کے مطابق تفتیش گاہوں میں قیدیوں پر تشدد کے دوران سعودی ولی عہد کے قریبی ساتھی اور شاہی دیوان کے سابق مشیر سعود القحطانی کو بارہا دیکھا گیا ہے۔
مذکورہ قیدی کے مطابق سعود القحطانی قیدیوں کو بارہا دھمکاتے رہے ہیں کہ انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر کے ایسڈ میں تحلیل اور نالے میں بہا دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق خواتین سیاسی قیدیوں کو حتی نفسیاتی طور پر بھی ایذائیں دی جاتی ہیں اور انہیں اپنے کسی عزیز کی موت کی اطلاع دے کر کہا جاتا ہے کہ اعتراف کی صورت میں وہ ان کے جنازے میں شرکت کر سکتی ہیں۔
درایں اثنا انسانی حقوق کی تنظیم القسط نے برطانوی پارلیمنٹ کے ارکان کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے کہ جس میں سعودی جیلوں میں بند خواتین سیاسی قیدیوں سے ملاقات کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ ان کی نفسیاتی اور جسمانی صحت کا جائزہ لیا جا سکے۔
برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے جاری کردہ بیان میں سعودی جیلوں میں بند تمام سیاسی قیدیوں اور اظہار رائے کی بنا پر گرفتار کیے جانے والوں کی فوری رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔