میری کہانی سعودی خواتین کی آزادی کا پیش خیمہ
میری کہانی سن کر دیگر خواتین بھی سعودی عرب سے فرار ہوجائیں گی۔
سعودی عرب سے نکل کر عزت کی زندگی گزارنے والی لڑکی رہف محمد القنون جس نے کینیڈا میں پناہ حاصل کی ہے آسٹریلوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک سے فرار ہونا بین الاقوامی توجہ حاصل کرگیا جس کی وجہ سے ایک تبدیلی آئے گی۔
رہف محمد القنون کا کہنا تھا کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد سعودی انتظامیہ سے بھاگ رہی ہے، تاہم امید ہے کہ میری کہانی ان خواتین کو متاثر کرے گی اور وہ بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے آزادی حاصل کریں گی۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ میری کہانی سعودی عرب میں قانون کی تبدیلی کا ذریعہ بنے گی کیونکہ اس قانون کی حقیقت پہلے ہی دنیا کے سامنے ظاہر ہوچکی ہے۔
کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں جب انہوں نے کینیڈین وزیرخارجہ کرسٹیہ فری لینڈ سے ملاقات کی تو اس وقت رہف محمد القنون کا کہنا تھا کہ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میں دوبارہ پیدا ہوگئی ہوں۔
اپنے انٹرویو کے دوران رہف محمد القنون کا کہنا تھا کہ میں نے اپنا ملک سعودی عرب اس لئے چھوڑا کہ میں ظلم اور جبر سے آزاد ہونا چاہتی تھی، مجھے وہاں اپنی مرضی کا کام کرنے کی اجازت نہیں تھی اور میں اس جگہ پر ایسے شخص سے شادی تک نہیں کرسکتی جسے میں چاہتی ہوں۔
واضح رہے کہ18 سالہ رہف محمد القنون اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سیاحت پر تھیں کہ انہوں نے کویت کی فلائٹ پر جانے سے انکار کردیا تھا اور خود کو بنکاک ائیرپورٹ کے ہوٹل میں بند کرلیا اور کہا کہ سعودی سفارتخانے نے ان کا پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے لیا جس پر آسٹریلیا کا ویزا موجود ہے۔
رواں ماہ 12 جنوری کو رہف حفاظتی پناہ کی اجازت ملنے کے بعد براستہ جنوبی کوریا ٹورنٹو پہنچ گئی ۔