سعودی وہابیت کا ایک اور ہولناک جرم !
سعودی عرب کے ایک وہابی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی زیارت کو جانے والے ایک چھ سالہ بچے کو اسکی ماں کے سامنے ذبح کر ڈالا۔
چھ سالہ زکریا بدر علی الجابر اپنی ماں کے ساتھ زیارت کی غرض سے مشرقی سعودی عرب کے ’’الاحساء‘‘ نامی علاقے سے مدینۂ منورہ آیا تھا۔ جس وقت اسکی ماں اسے لے کر ایک ٹیکسی میں سوار ہوئی اور سوار ہونے کے بعد ذکر صلوات زبان پر جاری کیا تو اسے سن کر ٹیکسی ڈرائیور نے اس سے شیعہ ہونے کے بارے میں پوچھا۔ جب اسے ’’ہاں‘‘ میں جواب ملا تو اس نے ایک دکان پر جا کر ایک شیشے کی بوتل لی، اسے توڑا اور اس سے گاڑی میں بیٹھے چھ سالہ نونہال کو اسکی ماں کے سامنے ذبح کر ڈالا۔
یہ وحشیانہ اور دل دہلانے والا واقعہ مدینۂ منورہ کے علاقے ’’حل التلال‘‘ میں پیش آیا۔اس واقعے کے شاہدین نے اسے تلخ اور ہولناک قرار دیا ہے۔زکریا کی ماں دل کی بیماری میں مبتلا ہے،جب اس نے اپنے بیٹے کو اپنی نگاہوں کے سامنے ذبح ہوتے دیکھا تو اسے غش آگیا اور وہ کوما میں چلی گئی۔
زکریا کے نانا ناصر الفائز نے سعودی اخبار الیوم کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انکی بیٹی جدہ میں کام کرتی ہے اور وہ زیارت رسول (ص) کی غرض سے مدینہ آئی تھی اور اسے اس ہولناک واقعے سے روبرو ہونا پڑا!
سبق اخبار سمیت بعض ذرائع نے اس قاتل ڈرائیور کو ایک دیوانہ وہابی بتایا ہے۔پولیس نے اس طفل کش وہابی کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔
مدینۂ منورہ کے معروف شیعہ عالم دین حاج شیخ کاظم العَمری اس معصوم نونہال کے جنازے پر حاضر ہوئے اور انہوں نے وہاں حاضر مومنین کے مجمع میں فرزند حسین بن علی (ع)، طفل شیر خوار حضرت علی اصغر علیہ السلام کے مصائب پڑھے!
واضح رہے کہ وہابیت جب اپنی انتہا کو پہونچتی ہے تو اسی کو تکفیریت کا نام دیا جاتا ہے اور اس مکتب فکر کا اصل مرکز سعودی عرب ہے۔ تکفیری و وہابی سوچ کو قبیلۂ آل سعود نے خوب پروان چڑھایا ہے اور دنیا بھر میں اسے عام کرنے کے لئے اب تک اربوں ڈالر خرچ کر چکا ہے۔عالم اسلام میں ہونے والے زیادہ تر خون خرابے کے پس پردہ نظریۂ وہابیت و تکفیرت کارفرما ہوتا ہے۔