داعش کے پاس موجود سونے کے ذخائر پر امریکا کی للچائی نظریں
شام کی ایک انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں نے شام کے دیر الزور علاقے میں دہشت گرد گروہ داعش کے سرغنوں کا اس لئے محاصرہ کر رکھا ہے تاکہ ان سے 40 ٹن سونا اور کروڑوں ڈالر حاصل کر سکیں ۔
شامی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ داعش کے دہشت گرد دیرالزور صوبے کے دریائے فرات کے مشرق میں باقی رہنا چاہتے ہیں جو اب کچھ ہی کیلومیٹر کے دائرے میں محصور ہیں ۔
امریکی سربراہی میں داعش مخالف نام نہاد بین الاقوامی اتحاد داعش کے دہشت گردوں کو تسلیم کرنے کے لئے اس علاقے پر بمباری کر رہا ہے لیکن ابھی تک داعش کے دہشت گردوں نے ہتھیار نہیں ڈالیں ہیں بلکہ وہ امریکا سے معاہدہ کرنا چاہتے ہیں اور امریکا کی بھی نظر شام کے بینکوں اور اقتصادی اداروں سے لوٹے گئے سونے اور ڈالروں پر ہے ۔
شامی انسانی حقوق کی تنظیم کا دعوی ہے کہ امریکی اتحاد نے مشرقی شام میں موجود داعش کے دہشت گردوں کو 9 فروری تک علاقے سے نکل جانے کی مہلت دی تھی ۔
امریکا اور اس کے کچھ اتحادیوں نے دمشق حکومت کی اجازت کے بغیر، دہشت گرد گروہوں سے جنگ کے بہانے اگست 2014 میں شام میں فوجی مداخلت شروع کی تھی ۔
شام میں امریکی اتحاد کے فضائی حملوں میں دہشت گرد کم اور عام شہری بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے ہیں ۔
داعش کا کہنا ہے کہ اس کے پاس جو سونا اور ڈالر ہے، اسے اس نے ماضی میں اپنے زیر کنٹرول والے شام کے متعدد علاقوں سے جمع کیا تھا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ داعش نے سونے کا ایک حصہ پہلے ہی ترکی منتقل کر دیا تھا اور اب باقی بچے سونے پر امریکا کی نظر ہے ۔