امریکا اورطالبان کے مذاکرات کسی نتیجے کے بغیرختم
امریکا اورطالبان کے مابین مذاکرات کے حوالے سے متضاد رپورٹیں سامنےآرہی ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق قطرمیں امریکا اور افغان طالبان کے مابین جاری افغان امن مذاکرات کا پانچواں دورختم ہوگیا ہے، لیکن دونوں فریقین کا کسی حتمی نکتے پر اتفاق نہیں ہوسکا، تاہم امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا میراتھن راونڈ مکمل کر لیا ہے، جب کہ انسداد دہشتگردی اور غیر ملکی افواج کے انخلا سے متعلق مسودے پر اتفاق بھی ہو گیا ہے۔
زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امن کے لیے افغانوں میں مذاکرات، انسداد دہشت گردی کی یقین دہانی، افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا اور جامع جنگ بندی پرمعاہدہ درکار ہے۔
دوسری جانب افغان میڈیا کے مطابق 16 روز کی ملاقاتوں میں کئی نکات پرمعاہدے کی دستاویزات انگریزی اورافغان زبان میں تیار کی گئی ہیں، معاہدے پرفریقین نے دستخط نہیں کیے۔
واضح رہے کہ طالبان نے اب تک افغانستان کی حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی آمادگی ظاہر نہیں کی ہے تاہم طالبان کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ قطر مذاکرات کے نتیجہ خیز واقع ہونے پر طالبان، افغان عوام سے بھی مذاکرات کریں گے۔
قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد جس میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء اور طالبان کا کچھ علاقوں میں اپنی حکومت کے قیام سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے در اصل اس کی اہم وجہ امریکہ کو افغانستان سے فرار ہونے کے لئے پتلی گلی سے راستہ دینا ہے اس لئے کہ امریکہ کو افغانستان میں شکست ہوئی اور وہ مذاکرات کی آڑ میں اب افغانستان سے نکلنا چاہتا ہے۔