ایران اور عراق کا مشترکہ بیان
ایران اور عراق نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے تمام میدانوں میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں توسیع پر زور دیا ہے۔
ایران اور عراق کے مشترکہ بیان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی کے دورہ عراق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ دورہ دونوں ملکوں کے گہرے تعلقات کا منہ بولتا ثبوت ہے اور ایران و عراق کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون اور دونوں ملکوں کی اقوام کے تعلقات کو مزید مستحکم بنانے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔
عراق نے اس مشترکہ بیان میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران وہ پہلا ملک تھا جس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد کی تھی اس سلسلے میں ایران کے موقف کی تعریف کی۔ ایران نے بھی اس مشترکہ بیان میں عراق کے اس فیصلے کو کہ وہ ایران مخالف پابندیوں میں شامل نہیں ہوگا سراہا ہے۔
ایران نے کہا ہے کہ وہ سائنس وتحقیقات اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں اپنے تجربات عرق کو منتقل کرنے کے لئے تیار ہے۔
اس مشترکہ بیان میں دونوں ملکوں نے دہشت گردی اورعلاقائی سطح پر منظم جرائم کا جن سے خطے کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہے مقابلہ کرنے کے لئے اپنے مضبوط عڑم و ارادے کا اعلان کیا ہے۔
اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران اور عراق نے پیٹرولیم، تجارت، صحت، ریلوے کے میدانوں اور دونوں ملکوں کے سرمایہ کاروں اور تاجروں کے لئے ویزے کی سہولیات کی فراہمی جیسے معاہدے پر دستخط کئے۔ فریقین نے دونوں ملکوں کے درمیان جدید سرحدی گذرگاہوں اور مشترکہ صنعتی علاقوں کے قیام اور دونوں ملکوں کے تجارتی سامان کو سرحدوں پر اتارے بغیر منزل تک پہنچانے کے میکانزم کی اہمیت پر زور دیا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی عراق کے تین روزہ سرکاری دورے پر پیر کو بغداد پہنچے تھے اور بغداد میں دو روز تک اپنے قیام کے دوران انہوں نے عراق کے اعلی حکام اور اہم شخصیات سے ملاقاتیں۔
صدر ڈاکٹر حسن روحانی منگل کی شام کربلائے معلی پہنچے جہاں انہوں نے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام کے روضوں کی زیارت کا شرف حاصل کیا۔
انہوں نے کربلائے معلی میں اپنے قیام کے دوران صوبہ کربلا کے عہدیداروں اور کربلا کے قبائلی عمائدین سے بھی ملاقات کی۔ صدر روحانی بدھ کو نجف اشرف پہنچے جہاں انہوں نے امیرالمومنین حضرت علی ابی طالب علیہ السلام کے حرم مطہر کی زیارت کی۔