سعودی عرب:37 قیدیوں کے سرقلم، مزید25 کے سرقلم کئے جانے کی تیاری
سعودی عرب میں 37 قیدیوں کے سرقلم کرنے کے بعد عنقریب 25 دوسرے سعودی شہریوں کے سرقلم کئے جانے کا امکان ہے۔
امریکی نیوز چینل "سی این این" نے سعودی عرب میں حال ہی میں تلوار کے ذریعے قتل کئے گئے 37 قیدیوں کے بارے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے دعوی کیا ہے کہ ان قیدیوں کے سر ان کے اعتراف جرم کے بعد قلم کئے گئے ہیں جبکہ عدالتی دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ قتل کئے گئے اکثر قیدیوں نے نہ صرف اعتراف جرم نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنی بےگناہی پر اصرار بھی کیا ہے۔
سعودی شاہی حکومت کی طرف سے شہید کئے گئے ان سیاسی قیدیوں میں بیس سال سے کم عمر نوجوان بھی تھے جن میں سے بعض کو سر کاٹنے کے بعد سرعام صلیب پر بھی چڑھایا گیا۔
نیوز چینل "سی این این" نے 2016ء میں قائم ہونے والی عدالت کی سینکڑوں صفحات پر مشتمل دستاویزات تک رسائی حاصل کرنے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ عنقریب 25 دوسرے سعودی شہریوں کے سرقلم کئے جانے کا بھی امکان ہے۔ ان افراد کو بغیر کسی جرم کے 2011ء اور 2012ء میں گرفتار کیا گیا ہے۔
مذکورہ عدالتی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی شاہی حکومت نے نہ صرف اپنے سیاسی مخالفین بلکہ کسی بھی بہانے سے سزائے موت پانے والے قیدیوں کے لئے عدالت کے تمام راستے بند کر رکھے ہیں حتی غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ بھی یہی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کے مطابق 2011ء سے 2018ء کے درمیان گھریلو کام کاج کے لئے سعودی عرب جانے والے 103 انڈونیشی محنت کشوں کا مختلف جرائم میں سر کاٹ دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ آل سعود کی حکومت نے گزشتہ ہفتے سماجی رابطے کی ویب سائٹس اور انٹرنیٹ پر حکومت کے خلاف کمنٹس دینے کے جرم میں گرفتار کئے گئے 32 شیعہ علماء اور دینی طلاب سمیت 37 افراد کو بغیر کسی پیشگی اطلاع کے سرقلم کر کے شہید کر دیا تھا۔