فلسطینیوں کے خلاف دشمنان اسلام کی سازش
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل نے سینچری ڈیل سازشی منصوبے پر عمل درآمد کے لئے امریکہ و اسرائیل کو بعض عرب ملکوں کی حاصل حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو دشمنان اسلام کی ایک بڑی سازش کا سامنا ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل عبدالملک بدرالدین الحوثی نے ہفتے کی رات یمن کے دارالحکومت صنعا سمیت مختلف شہروں میں عالمی یوم قدس کی ریلیوں میں یمنی عوام کی بھرپور شرکت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ دشمنان اسلام اپنے عرب حامیوں اور صیہونی حکومت کے تعاون سے سینچری ڈیل سازشی منصوبے کے ذریعے مسئلہ فلسطین کو مکمل طور پر کنارے لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سینچری ڈیل امریکہ کا ایک ایسا سازشی منصوبہ ہے کہ جس کے ذریعے فلسطینی عوام کے حقوق پامال کئے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سازشی منصوبہ بعض عرب ملکوں کی رضامندی سے ہی تیار کیا گیا ہے۔
یمن کی تحریک انصاراللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ یوم قدس کے موقع پر یمنی عوام نے اپنا کھلا موقف اختیار کرتے ہوئے فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت اور ان کے حقوق کی بازیابی کی ضرورت پر زور دیا۔
یمنی عوام نے جمعے کے روز عالمی یوم قدس کی مناسبت سے دارالحکومت صنعا اور بارہ دیگر صوبوں میں ریلیوں میں وسیع پیمانے پر شرکت کر کے مکہ مکرمہ میں عرب لیگ اور خلیج فارس تعاون کونسل کے اجلاسوں کی مذمت کی اور ایک بار پھر بیت المقدس اور فلسطینی امنگوں کی حمایت پر زور دیا۔
دوسری جانب یمن کے وزیر دفاع نے کہا ہے کہ جارح سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر حملوں کے لئے جدید قسم کا فوجی سازوسامان تیار کیا جا رہا ہے۔
محمد ناصر العاطفی نے کہا ہے کہ یمن کی آزادی اور قومی اقتدار اعلی کے تحفظ کے لئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے نئے قسم کے ہتھیار تیار کئے جا رہے ہیں اور ان ہتھیاروں کو سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں کے خلاف استعمال کیا جائے گا۔
یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور جنوبی سعودی عرب کی سرحدوں میں یمنی فوج کی برتری کا بھی مکمل طور پر مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یمن کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحیت چھبیس مارچ دو ہزار انیس کو پانچویں سال میں داخل ہو گئی ہے جس کے دوران سولہ ہزار یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہو چکے ہیں جبکہ کئی لاکھ لوگوں کو اپنا گھربار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ اس جنگ کے اصل حامی ہیں اور سعودی حکومت ایک آلہ کار کے طور پر خطے میں امریکی اہداف کو آگے بڑھانے میں مصروف ہے۔