سینچری ڈیل منصوبے کی مخالفت میں فلسطینی قوم متحد
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینیوں نے ناپاک امریکی منصوبے سینچری ڈیل کے خلاف متحدہ موقف اپنا رکھا ہے۔
فلسطین انفارمیشن سینٹر کے مطابق حماس کے سیاسی دفتر کے نائب سربراہ صالح العاروری نے بیروت میں لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات کے بعد کہا کہ سینچری ڈیل کی مخالفت میں فلسطینی عوام کا اتحاد اس منصوبے کو پوری طرح ناکام بنا دے گا-
انہوں نے لبنان میں فلسطینیوں کو بسانے کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلسطینی قوم کے قومی اور تاریخی حقوق سے چشم پوشی ہو گی کیونکہ ہر فلسطینی پناہ گزیں کی وطن واپسی اس کا بنیادی حق ہے-
اس درمیان حماس کے سیاسی دفتر کے رکن خلیل الحیہ نے مختلف ملکوں اور بین الاقوامی فریقوں سے کہا ہے منامہ کانفرنس کا بائیکاٹ اور اس میں شرکت نہ کر کے فلسطینی عوام کے حقوق کی پامالی کے جرم میں شریک ہونے سے خود کو بچا لیں-
خلیل حیہ نے منامہ کانفرنس میں علاقے کے بعض عرب ملکوں کی جانب سے شرکت کی آمادگی کے اعلان کے بارے میں کہا کہ ان ملکوں کا اقدام منامہ کانفرنس کی مخالفت میں فلسطینیوں کے متحدہ موقف اور ان کی امنگوں سے تضاد رکھتا ہے-
حماس کے مذکورہ عہدیدار نے فلسطینی عوام سے بھی کہا ہے کہ وہ منگل پچیس جون کو غزہ اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کر کے منامہ کانفرنس کی شدید مخالفت کا اعلان کریں-
بحرین کے دارالحکومت منامہ میں پچیس اور چھبیس جون کو امریکا کی ایما پر اقتصادی کانفرنس ہو رہی ہے جسے سینچری ڈیل کو عملی جامہ پہنانے کی جانب پہلا قدم قرار دیا جا رہا ہے-
سینچری ڈیل امریکا کا ایک نیا شرمناک منصوبہ ہے جس میں فلسطینیوں کے سبھی حقوق پامال کئے جانے کی بات کی گئی ہے۔ اس منصوبے کو علاقے کے بعض عرب حکومتوں کی حمایت بھی حاصل ہے-
اس منصوبے میں بیت المقدس کو صیہونی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا، فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے وطن واپس لوٹنے کی اجازت نہیں ہو گی اور فلسطین صرف غزہ اور غرب اردن کے ایک محدود علاقے پر ہی مشتمل ہو گا-
یہ ایسی حالت میں ہے کہ ٹرمپ نے سینچری ڈیل منصوبے کے تحت دسمبر دو ہزار سترہ کو بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کر لیا اور چودہ مئی دو ہزار اٹھارہ کو اپنا سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان کر دیا-