حزب اللہ کو مٹانے کی دھمکی میں کتنی سچائی؟
گزشتہ ہفتے حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے المنار ٹی وی سے گفتگو میں جو باتیں کہیں ان پر اپنے رد عمل میں اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ وہ حزب اللہ کو کچل دیں گے اور لبنان کو عہد حجری میں پہنچا دیں گے تاہم نتن یاہو کی یہ دھمکی کھوکھلی ہے اور انہیں خود اسرائیل کا وجود ختم ہوتا نظر آ رہا ہے۔
اس کا اندازہ اسرائیل کی ان چار فوجی مشقوں سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ حالیہ دنوں میں انجام پائی ہیں ۔ اسرائیل کو یہ خوف ہے کہ کہیں ایک ساتھ شام، ایران اور حزب اللہ سے اسے جنگ نہ کرنی پڑ جائے۔
نتن یاہو کو اچھی طرح معلوم ہے کہ وہ زمانہ گزر چکا ہے جب اسرائیل کے پاس لبنان یا کسی بھی دیگر عرب ممالک کو عہد حجری میں پہنچانے کی طاقت تھی ۔ اب حالات یہ ہیں کہ اسرائیل نے اس طرح کی کوئی حرکت شروع کی تو خود اسرائیل کا بچ پانا غیر ممکن ہو جائے گا۔
نتن یاہو کی دھمکی اس لئے بھی کھوکھلی ہے کہ میڈیا میں ماسکو اور تل ابیب کے متعدد ذرائع سے یہ رپورٹیں بھی لیک ہوئی ہيں کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے روس کے صدر ولادیمیر پوتین کو متعدد پیغامات ارسال کئے کہ روس کسی طرح حزب اللہ کے مجاہدین کو جنوبی شام سے پوری طرح باہر نکلوا دے اور انہیں جولان کی پہاڑیوں کے قریب ٹھکانے بنانے سے روک دے ۔
یہی نہیں دو ہفتہ پہلے بیت المقدس میں روس، اسرائیل اور امریکا کے سیکورٹی مشیروں کا اجلاس ہوا تو نتن یاہو نے اس مسئلے کو اجلاس کے ایجنڈے میں ترجیح پر رکھا۔ اطلاعات ہیں کہ روس نے اسرائیل کی اس درخواست کو مسترد کر دیا، اسی طرح شام میں ایران کی فوجی موجودگی ختم کرنے کے اسرائیل کے مطالبے کو بھی وہ مسترد کر چکا ہے بلکہ اسرائیل کو انتباہ ہی دیا کہ شام کی سرزمین پر ایران اور شام کے ٹھکانوں پر حملے کرنے کی غلطی سے باز آ جائے کیونکہ اگر اسرائیلی حملے جاری رہے تو تل ابیب کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی ۔
سید حسن نصر اللہ نے تو اپنے انٹرویو میں اچھی طرح بتا دیا تھا کہ انہيں شام اور مزاحمتی محاذ کے خلاف امریکا اور اسرائیل کی ساری سازشوں کی پوری اطلاع ہے۔ انہوں نے اپنی آروز اور ارادے کے بارے میں بھی بتا دیا کہ وہ بیت المقدس کو آزاد کرا کے وہاں نماز پڑھیں گے اور یہ محسوس ہو رہا ہے کہ اس کے لئے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔
بشکریہ
رای الیوم
عبد الباری عطوان