عراق کے داخلی معاملات میں یورپی ملکوں کی مداخلت
امریکا کے ساتھ ہی یورپ نے بھی عراق کے داخلی امور میں کھلی مداخلت شروع کردی ہے۔
بغداد میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے سفارتخانوں نے ایک مداخلت پسندانہ بیان جاری کرکے مستعفی وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کی جان کی سلامتی کو یقینی بنائیں۔
السومریہ نیوز کے مطابق اس مشترکہ بیان میں جو فرانسیسی سفارتخانے نے اپنے ٹویٹر پیج پر جاری کیا ہے کہا گیا ہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے سفیروں نے عراق کے مستعفی وزیراعظم عادل عبدالمہدی سے ملاقات کی ہے۔ مذکورہ تینوں یورپی ملکوں کے سفارتخانوں نے عادل عبدالمہدی سے کہا ہے کہ وہ مظاہرین کے قتل عام کے بارے میں فوری طور پر ضروری تحقیقات انجام دیں اور جو لوگ اس قتل عام کے ذمہ دار پائے جائیں انہیں سخت سے سخت سزا دیں۔
جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات بغداد کے الخلانی اسکوائر پر نا معلوم مسلح افراد نے مظاہرین پر فائرنگ کرکے کم سے کم چار مظاہرین کو ہلاک اور اسّی دیگر کو زخمی کردیا تھا۔
اس درمیان عراق کی النجبا تحریک کی سیاسی کونسل نے اعلان کیا ہے کہ بغداد کے الخلانی اسکوائر پر ہونے والی فائرنگ امریکی سفارتخانے کی منصوبہ بندی سے ہوئی ہے جس کا مقصد عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کو مسلح جھڑپوں میں کھینچنا تھا۔
دوسری جانب عصائب اہل حق کے سکریٹری جنرل قیس خزعلی نے عراق کے حالیہ مظاہروں میں متعدد افراد کی ہلاکتوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی شہریوں کے قتل عام میں امریکا اور اسرائیل کاہاتھ ہے۔ انھوں نے کہا کہ جلد ہی امریکا، اسرائیل اور اس کے بعد متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے انتقام لے لیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ بعض گروہ امریکا، اسرائیل، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت سے عراق کو تباہ و برباد کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ عراق کی دینی مرجعیت نے بھی عراق کے معاملات میں بعض ملکوں کی مداخلت کی بابت خبردار کیا ہے ۔ عصائب اہل حق کے سربراہ قیس خزعلی نے متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کو عراقی عوام کے قتل عام اورعراق کے داخلی معاملات میں مداخلت کےبارے میں خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ عراق کی حزب اللہ تنظیم نے بھی حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ امریکی اور صیہونی حکومت بغداد کی پالیسیوں سے ناخوش ہیں اسی لئے وہ عراق میں بدامنی پھیلا رہی ہیں۔
عراق کے صوبہ بصرہ کے پولیس سربراہ نے بھی کہا ہےکہ اسرائیل سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات عراق کے امن کو سب وتاژ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
عراقی وزارت دفاع نے بھی ابھی حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ عراق میں بدامنی اور فتنہ پھیلانے کا ذمہ دار ایک تیسرا فریق ہے۔ عراقی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ عوام کے مظاہروں کے دوران بیرونی طاقتوں سے وابستہ، نقاب پوش عناصر، مظاہرین اور سیکورٹی اہلکاروں دونوں کو نشانہ بناتے دیکھے گئے ہیں۔ دریں اثنا میڈیا ذرائع نے خبردی ہےکہ پیر کی صبح بغداد کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کے اطراف میں دو راکٹ فائر کئے گئے جس میں کم سے کم پانچ افراد زخمی ہوگئے.