فلسطین کی تقسیم کو تسلیم کرنا غیرت مسلم ختم ہونے کے مترادف: پاکستانی علماء
پاکستان کے شیعہ اور سنی علماء نے کہا ہے کہ جو مسلمان ممالک فلسطین کی تقسیم کے منصوبے کو تسلیم کر رہے ہیں ان کی غیرت مسلم ختم ہو چکی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ جسے امن منصوبے کا نام دے رہے ہیں، وہ دراصل امن کے خلاف جنگ (War Against Peace) ہے، اسے عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور بنیادی انسانی حقوق کی بدترین پامالی کے سوا کوئی دوسرا نام نہیں دیا جا سکتا، امریکی صدر اپنے یک طرفہ فیصلوں سے کسی بھی ریاست کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل نہیں کرسکتے، ٹرمپ کی احمقانہ پالیسیوں کے خلاف امریکہ سمیت دنیا بھر میں انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن کے نام پر فلسطین کو اسرائیل کے حوالے کرنے کی احمقانہ امریکی کوشش ایسا سنگین اقدام ثابت ہوگا جس پر امت مسلمہ خاموش نہیں بیٹھے گی۔
جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدر اور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیر اعجاز احمد ہاشمی نے سنچری ڈیل کے نام سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فلسطین امن منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فریب اور غلامی کی تجویز قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ تمام مسلم ممالک کے سربراہان باہمی تعلقات کو فروغ دے کر فلسطین اور کشمیر کیلئے مستقل لائحہ عمل تیار کریں، خاص طور ایران، ترکی، ملائیشیا اور پاکستان کو متحرک کردار ادا کرنا چاہیے اور او آئی سی بھی مسلمانوں کے مسائل میں دلچسپی لے۔
جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قائد اہلسنت پیر معصوم حسین نقوی نے فلسطین کیلئے امریکی امن منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ علیحدہ ریاست فلسطینیوں کا حق ہے، امریکہ یا کسی اور ملک کو فلسطینیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں، فلسطین پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ناجائز یہودی ریاست ہے اسے کسی غیرتمند مسلمان نے تسلیم کیا اور نہ ہی امت مسلمہ کسی منصوبے کو تسلیم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ جو مسلمان ممالک فلسطین کی تقسیم کے منصوبے کو تسلیم کر رہے ہیں، ان کی غیرت مسلم ختم ہو چکی اور ہم ان کی شدید مذمت کرتے اور واضح کرتے ہیں کہ یہ ڈرپوک ممالک امریکہ اور اسرائیل کے ظالمانہ اقدامات کے شکار ہوں گے۔