نسل پرستانہ سینچری ڈیل کے بارے میں انتباہات کا سلسلہ جاری
نسل پرستانہ سینچری ڈیل کے خلاف ردعمل کا سلسلہ جاری ہے اور بہت سے حکام اور شخصیتوں نے بھی اس سازش کے نتائج کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
محدود اختیارات کی حامل فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے صیہونی حکومت کے وزیراعظم بنیامن نتین یاہو کو ایک خط بھیج کر انھیں شرمناک سینچری ڈیل کے وسیع نتائج سے خبردار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل بارہ نے رپورٹ دی ہے کہ نیتن یاہو کے نام محمود عباس کے خط میں آیا ہے کہ یہ منصوبہ امریکی و اسرائیلی اوسلو سمجھوتے کی نفی کرتا ہے اور اس بنا پر فلسطینی حکومت اس وقت خود کو اسرائیل کے ساتھ تمام سمجھوتوں منجملہ سیکورٹی تعاون سے بری الذمہ اور آزاد سمجھتی ہے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بھی عرب و اسلامی ممالک کے سربراہوں کے نام ایک پیغام میں سینچری ڈیل کو تسلیم کرنے یا اس پر عمل درآمد کے بارے میں انتباہ دیا ہے اور اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ایسا کرنے والوں کو فلسطینی قوم ہرگز معاف نہیں کرے گی۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد باقری نے بھی اسلامی ممالک کے سربراہوں ، وزرائے دفاع اور فوج کے سربراہوں کے نام علیحدہ علیحدہ پیغامات میں ظالمانہ سینچری ڈیل پر خاموشی اور اس سلسلے میں کسی طرح کی کوتاہی کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
جنرل باقری نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس ظالمانہ منصوبے کی ذیلی موافقت ، اس پر خاموشی یا اس کے سلسلے میں دہرا رویہ ، اس بڑی سازش کا دائرہ فلسطین سے آگے تک بڑھا سکتا ہے اور دیگر اسلامی ممالک کے قومی اقتداراعلی اور خود مختاری و آزادی کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔
لبنان کے وزیر خارجہ ناصیف حتیّ نے کہا ہے کہ کوئی بھی فلسطینی اپنا قومی تشخص ، مالی و مادی مسائل کے عوض تبدیل نہیں کرسکتا۔
لبنان کے اہلسنت مفتی اعظم عبداللطیف دریان نے ایک بیان میں کہا کہ عرب قوم اور مسلم امۃ ، صیہونی حکومت کو فلسطین پر ہمیشہ حکومت نہیں کرنے دے گی۔انھوں نے اپنے بیان میں تاکید کی کہ غاصب اسرائیلی حکومت کا مقابلہ کرنا شرعی طور پر واجب ہے اور فلسطینی گروہوں کے درمیان اتحاد ان کی سیکورٹی اور بیت المقدس کی آزادی کی ضامن ہے ۔
عراق کی النجباء تحریک نے بھی ایک بیان جاری کر کے اعلان کیا ہے کہ تمام استقامی گروہ فلسطین کے حامی ہیں اور پامال شدہ حقوق کو بزور بازو حاصل کیا جاسکتا ہےتیونس کے صدر نے بھی جمعرات کی شب سینچری ڈیل کی مذمت کی اور کہا کہ سینچری ڈیل صدی کا سب سے بڑا ظلم ہے۔
قیس سعید نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ امریکی منصوبہ سینچری ڈیل ایک بڑی خیانت اور صدی کا ظلم ہے کہا کہ فلسطین کوئی پراپرٹی نہیں ہے جسے خریدا اور بیچا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل تیونس کی پارلیمنٹ اور اس ملک کی النھضہ پارٹی نے بھی علیحدہ علیحدہ بیانات جاری کر کے سینچری ڈیل کی مذمت کی تھی۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو صیہونی حکومت کے وزیراعظم نیتن یاہو کی موجودگی میں نسل پرستانہ سینچری ڈیل منصوبے کی رونمائی کی۔ بیت المقدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت تسلیم کرنا ، غرب اردن کی تیس فیصد زمینیں اسرائیل کے حوالے کرنا ، پناہ گزیں فلسطینیوں کی وطن واپسی کی مخالفت اور فلسطینیوں کو پوری طرح غیرمسلح کرنا اس شرمناک منصوبے کی اہم ترین شقیں ہیں۔