Feb ۱۴, ۲۰۲۰ ۲۰:۵۹ Asia/Tehran
  • سعودی عرب میں جواں ترین قیدی کو آٹھ سال کی سزا

سعودی عرب کی شاہی عدالت نے آزادی اظہار رائے کے جرم میں قید جواں ترین قیدی کو آٹھ سال قید کی سزا سنائی ہے۔

آزادی اظہار رائے کے قیدی کے نام سے قائم ٹوئیٹر پیج کے مطابق ملک کے شیعہ آبادی والے علاقے العوامیہ کے اٹھارہ سالہ مرتجی قریریص کو سعودی عرب کی شاہی حکومت کے سیکورٹی اہلکاروں نے آٹھ سال قبل ایک مظاہرے کے دوران تیس دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔
 
گرفتاری کے وقت مرتجی قریریص کی عمر صرف دس برس تھی۔سعودی عرب کی نمائشی عدالت نے مرتجی کو آٹھ سال قید کی سزا پوری ہونے کے بعد مزید آٹھ سال تک ملک سے باہر نہ جانے کی سزا بھی سنائی ہے۔انسانی حقوق کی یورپی تنظیموں نے اس سے قبل اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ سعودی حکومت نے مرتجی کو ایک ماہ تک قید تنہائی میں رکھا اور اعتراف لینے کے لیے اسے بے پناہ تشدد کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
اس رپورٹ کے مطابق سعودی حکومت کے کارندوں نے مرتجی کے بڑے بھائی کو گزشتہ برسوں کے دوران شہید کردیا ہے۔سعودی عرب میں بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سے سیکڑوں کی تعداد میں سماجی اور سیاسی کارکنوں اور علمائے کرام کو آزادی اظہار رائے اور شاہی حکومت کی مخالفت کے جرم میں گرفتار کرکے جیلوں میں بند کردیا گیا ہے۔
سعودی عرب کی شاہی حکومت نے اپریل دوہزار انیس کو بیک وقت سینتیس افراد  کے سر بھی قلم کر دیئے تھے تھے جس پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے شدید اعتراض کیا تھا۔ عالمی اداروں کی رپورٹوں کے مطابق مذکورہ افراد میں زیادہ تر کی عمریں گرفتاری کے وقت قانونی حد سے کم تھیں۔

 

ٹیگس