Mar ۲۱, ۲۰۲۰ ۱۶:۱۵ Asia/Tehran
  • عراق میں سیاسی تعطل کی پیچیدہ گتھی (مقالہ) 

عراق کی بڑی شیعہ جماعتوں کی جانب سے عدنان الزرفی کی وزارت عظمی کی مخالفت کے بعد سیاسی بحران نے نئی کروٹ لی ہے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والی صف آرائی کو دیکھتے ہوئے فی الحال ان کی کامیابی یا نا کامی کے بارے میں کوئی حتمی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔

عراق میں سیاسی تعطل کی پیچیدہ گتھی

تحریر/ عظیم سبزواری

.....

عراق کی بڑی شیعہ جماعتوں کی جانب سے عدنان الزرفی کی وزارت عظمی کی مخالفت کے بعد سیاسی بحران نے نئی کروٹ لی ہے اور سیاسی جماعتوں کے درمیان ہونے والی صف آرائی کو دیکھتے ہوئے  فی الحال کوئی  ان کی کامیابی یا نا کامی کے بارے میں کوئی حتمی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔  

عراق کے صدر برھم صالح نے گزشتہ پیر کو نجف اشرف کے سابق گورنر عدنان الزرفی کو ملک کا نیا وزیر اعظم نامزد کرتے ہوئے انہیں حکومت بنانے اور پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا حکم دیا  تھا۔ اس سے قبل سات شیعہ پارلیمانی جماعتوں کی مشترکہ کمیٹی کا اجلاس نئے وزیر اعظم کے  انتخاب کے بارے میں کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا تھا۔

عراق میں سیاسی بحران کا آغاز گزشتہ سال اکتوبر میں اس وقت ہوا تھا جب معاشی اور اقتصادی بدحالی اور  بدعنوانیوں کے  خلاف  کئی ماہ تک جاری رہنے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیر اعظم عادل عبدالمہدی نے استعفی دے دیا تھا۔

دو ماہ کی سیاسی کشمکش کے بعد عراقی صدر نے یکم فروری کو محمد توفیق علاوی کو وزیر اعظم نامزد کیا تھا لیکن وہ ایک ماہ کی قانونی مدت میں کابینہ کی تشکیل اور پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے اور آخر کار صدر کو استعفی پیش کر کے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔

ایوان صدر کی جانب سے عدنان الزرفی کی نامزدگی  کے اعلان کے فورا بعد الفتح اور دولت قانون جیسے بڑے پارلیمانی دھڑوں نے کھل کر  اس انتخاب کی مخالفت  کی جبکہ الصادقون نامی پارلیمانی گروپ کے رکن محمد البلداوی نے امریکی سفارت خانے پر  ملک کے سیاسی معاملات میں مداخلت کا الزام عائد کیا۔

رپورٹوں کے مطابق منگل کی شب الزرفی کے مخالف سیاسی دھڑوں کا اجلاس بھی منعقد ہوا جس میں دولت قانون اتحاد، قومی حکمت پارٹی، العطا تحریک، الفتح گروپ اور مجلس اعلائے اسلامی عراق کے نمائندے شریک تھے۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کے اندر عدنان الزرفی کی مخالفت کا فیصلہ کیا گیا۔

ادھر عراق کے شہروں بصرہ، کربلا، نجف اور بغداد کے اہم چوراہوں پر کرپشن اور بدعنوانیوں کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی جانب سے بھی الزرفی  کی مخالفت کی  جا رہی ہے اور بعض نے مظاہرین نے ان پر بدعنوانیوں کے سنگین الزامات بھی عائد کیے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ الزرفی ملک کی دینی مرجعیت  کی جانب سے وزارت عظمی کے لیے بیان کیے جانے والے کسی بھی معیار پر پورے نہیں اترتے۔ عراقی مرجعیت نے بھی وزارت عظمی کے لیے جو معیار مقرر کیے تھے ان  میں کرپشن سے پاک اور دہری شہریت  کا حامل نہ ہونا سر فہرست تھا۔

عدنان الزرفی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ انہیں کرپشن کے الزامات کے بعد نجف کے گورنر  کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا اور دوسرے یہ کہ وہ دوہری شہریت کے حامل ہیں جبکہ عراق میں مظاہرہ کرنے والوں کا اصل مطالبہ یہی تھا کہ  ایسے شخص کو وزیراعظم نامزد کیا جائے جو انتظامی امور کی اعلی صلاحیتوں کے ساتھ  کرپشن کے جیسے الزامات سے پاک ہو۔

عدنان الزرفی کی دوہری شہریت پر اعترض کرنے والوں کو شبہ ہے کہ وہ ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے حوالے سے پارلیمنٹ کی قرارداد پر عملدرآمد کے حوالے سے امریکہ کے دباؤ کو برداشت  ہیں کر پائیں گے اور یوں قومی مفادات  ان کی دوہری شہریت کی بھینٹ چڑھ سکتے ہیں۔

اس مخالفت  کے مقابلے میں مقتدی الصدر کی  قیادت والے پارلیمانی اتحاد سائرون، سابق وزیر اعظم حیدرالعبادی کی قیادت والے اتحاد النصر اور الفتح کے ایک چھوٹے سے دھڑے نے عدنان الزرفی کی وزارت عظمی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بعض کرد اور اہلسنت جماعتوں نے بھی عدنان الزرفی کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ نامزد وزیر اعظم نے اتحاد قوا نامی اہلسنت پارلیمانی گروپ کے قائد اور موجود اسپیکر محمد الحلبوسی سے ملاقات اور کابینہ کی تشکیل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا ہے۔

جبکہ کردستان ڈیموکریٹ پارٹی نے عدنان الزرفی کی حمایت کو عراقی کردستان ریجن کے تیل  کے ذخائر کے بارے میں اپنے دیرینہ مطالبات کی تکمیل کے وعدے سے مشروط کر دیا ہے۔

اس درمیان دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ نے عراقی وزارت عظمیٰ کے لیے عدنان الزرفی کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ البتہ اس کی وجہ کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے کیونکہ یہ عدنان الزرفی در اصل امریکہ کی دریافت ہیں اور سابق عراقی ڈکٹیٹر صدام کے زوال کے بعد امریکہ کے تعینات کردہ  گورنر پال بریمر نے  پہلی بار انہیں نجف کا گورنر مقرر کیا تھا۔

لیکن اصل سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ صورتحال عدنان الزرفی کو کابینہ کی تشکیل اور پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے سے روک پائے گی؟ یہ اس وقت پتہ چلے گا جب عدنان الزرفی اپنی کابنیہ کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے پارلیمنٹ رخ کریں گے۔

 

 

ٹیگس