تہران علاقے کے جیوپالیٹیکل ڈھانچے میں تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا: وزیر خارجہ عراقچی
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے 17 صدر مملکت کے دورہ آرمینیا کی اہمیت اور اس کی وجوہات پر روشنی ڈالی۔
سحرنیوز/ایران: وزیر خارجہ عراقچی نے کہا کہ صدر مملکت کے دورہ آرمینیا کے موقع پر ایران کی تشویش پر بھی سنجیدگی سے بات چیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران علاقے کی جیوپالیٹیکل سرحدوں میں تبدیلی کو برداشت نہیں کرے گا اور اس نکتے کو صدر پزشکیان کے دورہ میں ضرور اٹھایا جائے گا۔
سید عباس عراقچی نے نام نہاد "ٹرمپ امن کوریڈور" کے سلسلے میں تہران کو لاحق سنجیدہ تشویش کا ذکر کیا اور کہا کہ آرمینین حکام کو ایران کے اس موقف سے آگاہ کردیا گیا ہے اور امید ہے کہ کوئی مناسب راہ حل تلاش کیا جائے گا۔
وزیر خارجہ نے ایران اور آرمینیا کے تاریخی تعلقات کا ذکر کیا اور کہا کہ تہران اور یریوان کے رشتے مواصلات، تجارت، معیشت اور سماجی تعلقات کے سلسلے میں پرانے ہیں اور اس وقت بھی ایران آرمینیا میں انجنیئرنگ کے متعدد منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دیکر کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ تشویش علاقے کی ممکنہ جیوپالیٹیکل تبدیلیوں کی جانب سے لاحق ہے اور علاقے کے ممالک کی سرحدوں میں تبدیلی، ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کو کمزور کرنے کی ہر طرح کی کوشش ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔
سید عباس عراقچی نے آرمینیا اور آذربائیجان کے مشترکہ بیان کی جانب اشارہ کیا کہ جس میں علاقے کی سرحدوں میں عدم تبدیلی، اقتدار اعلی، ارضی سالمیت اور بارڈر لائنوں کے احترام کی بات کہی گئی ہے، اور کہا کہ ان سب کے باوجود تہران علاقے کے حالات پر گہرائی سے نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمینین حکام نے گزشتہ دنوں ہم سے رابطہ کرکے آذربائیجان کو آرمینیا کے راستے ترکیہ سے جوڑنے والی شاہراہ پر امریکی فوجیوں یا کارکنوں نیز امریکی نجی سیکورٹی کمپنیوں کی عدم موجودگی کی جانب سے اطمینان دلانے کی کوشش کی ہے۔
وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے کہا کہ غیرعلاقائی فوجیوں کی خطے میں موجودگی کسی بھی ملک کے لیے قابل قبول نہیں اور ایران اور روس دونوں اس بات پر بھی متفق ہیں۔
انہوں نے زور دیکر کہا کہ علاقے کے مسائل کا حل خطے کے ممالک کے ذریعے ہی ممکن ہے اور یریوان کا دورہ بھی انہیں گنجائشوں کو بروئے کار لانے اور تجارتی اور سیاسی تعلقات میں فروغ کی غرض سے کیا جا رہا ہے۔