شام میں حملوں کا کوئي نتیجہ نہیں نکلا، ایران کے قدم اب بھی مضبوط ہیں: اسرائيلی تھنک ٹینک
اسرائيل میں اب یہ بحث عام ہو گئي ہے کہ شام میں صیہونی فوج نے جو بھی حملے کیے ہیں ان کا کوئي نتیجہ نہیں نکلا ہے۔
اسرائيل یہ دعوی کر رہا ہے کہ ایران، شام میں ہی حزب اللہ کو میزائیل دیتا ہے اور وہاں سے وہ میزائیل لبنان پہنچائے جاتے ہیں۔ اسرائيلی فوج کی کوشش ہوتی ہے کہ یہ میزائيل لبنان پہنچنے سے پہلے ہی راستے میں تباہ کر دیے جائیں۔ شام پر صیہونی حکومت کے حملوں کا دوسرا جواز یہ پیش کیا جاتا ہے کہ ایران، شام کے اندر اپنے ٹھکانے مستحکم کر رہا ہے جو اسرائيل کے وجود کے لیے بہت خطرناک ہیں۔
اب صیہونی ماہرین یہ کہہ رہے ہیں کہ اسرائيلی فضائیہ نے پچھلے کچھ مہینوں میں شام پر جو تین سو سے زائد حملے کیے ہیں، ان کا کوئي خاص نتیجہ نہیں نکلا ہے بلکہ جو بات واضح طور پر نظر آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ شام میں ایران کی پوزیشن نہ صرف یہ کہ کمزور نہیں ہوئي ہے بلکہ اور زیادہ مضبوط ہو گئی ہے جبکہ دوسری طرف حزب اللہ کے پاس ایک لاکھ میزائیل پہنچ چکے ہیں اور ان سب کا رخ اسرائیل کی جانب ہی ہے۔
اسرائيلی تجزیہ نگار الیکس فیش مین نے اسرائيل کے اعلی سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہوم لینڈ سیکورٹی کے وزیر نفتالی بینیٹ نے صیہونی فوج کی قیادت کو بہت سخت لہجے میں خط لکھا ہے جس میں کہا گيا ہے کہ ہم نے اب اپنی حکمت عملی بدل دی ہے اور اب ہم شام کے اندر، ایرانی اہداف پر وسیع حملے کریں گے۔ اسرائيل کی اسٹریٹیجی میں تبدیلی کا سبب یہ ہے کہ وہ شام میں اب تک حملوں میں اپنے مقررہ اہداف حاصل نہیں کر سکا ہے۔
اسرائيل کے قومی سیکورٹی اسٹڈیز سینٹر کا کہنا ہے کہ ایران بڑی تیزی سے حزب اللہ کی طاقت بڑھا رہا ہے اور حماس اور جہاد اسلامی جیسی فلسطینی تنظیموں کی میزائيلی طاقت میں توسیع بھی صاف صاف دکھائي دے رہی ہے۔ مذکورہ سینٹر کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جب ایران یہ کہتا ہے کہ وہ کسی بھی جنگ میں اسرائيل پر میزائیلوں کی بارش کر دے گا تو اسرائيل کے لیے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ میزائيلوں کی بارش صرف ایران سے نہیں بلکہ مختلف سمتوں سے ہوگي۔