پاکستان کے راکٹ حملے کے بعد افغانستان کی فوج الرٹ
افغانستان کے چیف آف آرمی اسٹاف نے پندرہ لوگوں کے مارے جانے کے بعد حکم دیا ہے کہ اس ملک کی سیکورٹی فورسز، پاکستانی فوجیوں کی کارروائي کا جواب دینے کے لیے الرٹ رہیں۔
جنوبی افغانستان کے صوبے قندھار کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے راکٹ حملے کے نتیجے میں اسپین بولدک ضلع میں ایک بچے سمیت کم سے کم پندرہ افراد جاں بحق اور اسّی ديگر زخمی ہو گئے ہیں۔ افغانستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کر کے گزشتہ روز ڈیورنڈ لائن پر پاکستانی فوجیوں کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ گزشتہ روز چمن کے سرحدی پاس کے بند ہونے پر افغانستان کے کچھ مسافروں نے اعتراض کرتے ہوئے پاکستان کی سرحد محافظ فورس پر حملہ کر دیا تھا جس میں کئي لوگ مارے گئے اور زخمی ہوئے۔
افغانستان کی وزارت دفاع نے بھی ایک بیان جاری کر کے بتایا ہے کہ اس حملے میں نو عام شہری مارے گئے اور پچاس دیگر زخمی ہوئے۔ اس بیان کے مطابق افغانستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل محمد یاسین ضیا نے افغان فوجیوں کو حکم دیا ہے کہ اس حملے کا جواب دینے کے لیے پوری طرح سے الرٹ رہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق انھوں نے فوج سے کہا ہے کہ پاکستان سے ملنے والی سرحد پر ہلکے اور بھاری ہتھیار نصب کر دیے جائيں۔
پاکستانی حکام نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس طرح کے حملے، افغانستان کے اندر سرگرم پاکستان مخالف باغیوں کی کارروائيوں کے جواب میں کیے جاتے ہیں۔