بحرین کی غداری سے ناراض فلسطینی سفیر نے منامہ کو خیرباد کہا
غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ تعلقات کی استواری کے اعلان کے بعد فلسطینی سفیر کو بحرین کے دارالحکومت منامہ سے واپس بلا لیا گیا۔
فلسطینی سفیر خالد عارف، مسلمانان عالم کے قبلہ اول کے ساتھ بحرین کی غداری پر احتجاج کرتے ہوئے واپس اپنے وطن فلسطین لوٹ آئے ہیں۔
محمود عباس کی سربراہی میں محدود اختیارات کی مالک فلسطینی اتھارٹی نے جمعے کی شب قبلہ اول کے غاصب صیہونی ٹولے کے ساتھ بحرین کی دوستی اور تعلقات کی بحالی پر کڑی نکتہ چینی کی اور اسے فلسطینی امنگوں اور بیت المقدس کے ساتھ خیانت اور غداری قرار دیا۔
ساتھ ہی اُنہوں نے بحرین کی آل خلیفہ حکومت سے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ بحرین کے اس اقدام سے فلسطینی قوم کے حق میں عالم عرب کی جانب سے ہونے والی جدوجہد کمزور پڑے گی۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اعلان کیا تھا کہ بحرین بھی صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کی استواری کو عیاں کرنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ بحرین متحدہ عرب کے بعد دوسرا عرب ملک ہے جس نے باضابطہ طور پر قبلہ اول کے ساتھ اپنی غداری کا اعلان کیا ہے جبکہ مزید متعدد عرب اور غیر عرب ممالک امریکی دباو کی وجہ سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی استواری کا باضابطہ اعلان کرنے کے لئے پر تول رہے ہیں۔