آل خلیفہ نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کر کے بحرین کے مستقبل کو داو پر لگا دیا
بحرین کی 14 فروری کے سیاسی الائنس نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ روابط کی برقراری کے معاہدے کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس لئۓ کہ یہ معاہدہ صرف آل خلیفہ کی حکومت نے کیا ہے۔
العہد کی آج کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی 14 فروری کے سیاسی الائنس کے دفتر کے ڈائریکٹر ابراہیم العرادی نے کہا ہے کہ یہ بات سب پر واضح ہونی چاہئیے کہ بحرین کے عوام نے اسرائیل کے ساتھ سازباز نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ آل خلیفہ کی حکومت نے غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ معاہدہ کر کے وعدہ خلافی کی،اقدار کو پامال کیا اور بحرین کی شناخت، تاریخ اور مستقبل کو داو پر لگا دیا۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے سمجھوتے پر دستخط کو ایک مہینہ بھی نہیں گذرا تھا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گیارہ ستمبر کو بحرین اور صیہونی حکومت کے تعلقات کی بحالی کا اعلان کیا ۔ صیہونی حکومت کے ساتھ عرب حکومتوں کے تعلقات معمول پر لانے کے عمل کو آسان بنانے کے لئے ٹرمپ کی کوششوں کے نتیجے میں تیرہ اگست کو متحدہ عرب امارات اور صیہونی حکومت کے درمیان باہمی تعلقات کی بحالی کے سمجھوتے پر دستخط ہوئے تھے۔ صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو بحال کرنے کرنے کے لئے عرب حکومتوں کی تگ و دو ایسے عالم میں جاری ہے کہ تل ابیب برسوں سے فلسطینیوں کو سرکوب کر رہا ہے اور عرب و اسلامی علاقوں پر قبضہ کئے ہوئے ہے ۔