بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی قیدیوں کے خلاف تادیبی کارروائی
اسرائیل کی جیل میں قید 32 فلسطینوں کے خلاف جنہوں نے ماہر الأخرس کی حمایت میں بھوک ہڑتال شروع کی تادیبی کارروائی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آناتولی کی رپورٹ کے مطابق قدس کی غاصب اور جابر صیہونی حکومت نے کہا ہے کہ عوفر جیل میں قید جہاد اسلامی، حماس، فتح اور دیگر فلسطینی گروہوں سے تعلق رکھنے والے گروہوں کے 32 قیدیوں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی اور انہیں قید تنہائی میں رکھا جائے گا۔
مذکورہ قیدیوں نے فلسطینی اسیر ماہر الأخرس کی حمایت میں پیر 12 اکتوبر سے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ صیہونی جیل کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ فلسطینی قیدیوں کا یہ اقدام جیل قوانین کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ 49 سالہ ماہر الأخرس کو 27 جولائی کے روز گرفتار کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی گرفتاری کے خلاف گزشتہ 78 روز سے بھوک ہڑتال شروع کی جس کے باعث ان کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
اسرائیل کی جیلوں میں اس وقت تقریبا 4 ہزار 800 فلسطینی قیدی موجود ہیں جن میں 41 خواتین اور 140 بچے شامل ہیں جبکہ تقریبا 340 افراد ایسے ہیں کہ جن کی قانونی عمر بھی مکمل نہیں ہوئی ہے۔
غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کو شدید اور ناقابل بیان ایذا رسانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔