شام میں عالمی دہشت گردی کا مرکز تباہ ہو چکا ہے: پوتین، آوارہ وطنوں کی واپسی اہم ترجیح ہے: اسد
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے پیر کے روز شام کے صدر بشار اسد کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو، شام کے حالات کو معمول پر لانے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور شام میں عالمی دہشت گردی کا مرکز تباہ ہو چکا ہے۔
انھوں نے کہا کہ روس شام کے حالات کو معمول پر لانے اور اس ملک کے اقتدار اعلی، خودمختاری، اتحاد اور ارضی سالمیت کی بحالی کے لیے بھرپور طریقے سے کوشش جاری رکھے گا۔ انھوں نے جنگ کے بعد شام کی تعمیر نو کی اہمیت پر تاکید کی اور کہا کہ جنگ کے بعد شام تعمیر نو اور شامی آوارہ وطنوں اور پناہ گزینوں کی اپنے ملک واپسی بہت زیادہ اہم ہے۔ روس کے صدر نے کہا کہ اس وقت دیگر ممالک میں پینسٹھ لاکھ سے زیادہ شامی پناہ گزیں موجود ہیں اور ان میں سے تقریبا سبھی باصلاحیت شہری ہے جو اپنے ملک کی تعمیر نو میں شرکت کر سکتے ہیں۔
ویڈیو لنک کے ذریعے ہونے والے اس گفتگو میں شام کے صدر بشار اسد نے بھی شامی آوارہ وطنوں اور پناہ گزینوں کی وطن واپسی سے متعلق اپنے روسی ہم منصب کی باتوں کی تائيد کی اور کہا کہ حکومت کی ترجیح، پناہ گزینوں کی وطن واپسی ہے۔ انھوں نے کہا کہ زیادہ تر پناہ گزیں وطن واپسی کے خواہاں ہیں اور ان کی وطن واپسی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ دہشت گردی اور امریکی محاصرہ ہے۔ شام کے صدر نے کہا کہ ان کے ملک کا ظالمانہ اور غیر قانونی محاصرہ ختم ہونا چاہیے کہ تاکہ شام کی حکومت اپنے شہریوں کی واپسی کی راہ ہموار کر سکے۔