سعودی عرب سے خاتون کارکن کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ
اقوام متحدہ نے سعودی عرب کی انسانی حقوق کی خاتون کارکن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے جسے انسداد دہشت گردی کے قانون کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔
سعودی عرب میں خواتین کے لئے ڈرائیونگ کا مطالبہ کرنے والی ایک خاتون کارکن کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ریاض کی ایک عدالت نے پیر کے روز غیر منصفانہ فیصلے میں اس ملک کی 31 سالہ خاتون کارکن لجین الہذلول کو پانج سال آٹھ مہینے کی سزا سنائی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے ایک بیان جاری کرکے سعودی حکام سے اس ملک کی خاتون کارکن لجین الہذلول کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
سعودی عرب کی اس مشہور خاتون کارکن کو مبینہ طور پر انسداد دہشت گردی کے لئے بنائے گئے قانون کے تحت یہ سزا سنائی گئی ہے۔
لجین الہذلول کی بہن علیا الہذلول نے بتایا کہ بہت سے الزامات کا اعتراف کرنے کے لئے مجھ پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور میری ذہنی اور جسمانی حالت بہت خراب ہے۔
واضح رہے کہ 31 سال کی سعودی عرب کی انسانی حقوق کی کارکن الہذلول گزشتہ ڈھائی سال سے جیل میں بند ہیں۔ سعودی عرب کے نزدیک ان کا ایک جرم یہ بھی ہے کہ انہوں نے خواتین کے لئے گاڑی چلانے کی اجازت طلب کی تھی۔ سعودی انتظامیہ نے اس مطالبے کو قومی مفاد کو نقصان پہنچانے والا قرار دیا تھا۔