سعودی عرب کے خلاف یمنی فورسز کے حملوں میں وسعت لانے کا عزم
یمن کی مسلح افواج کے ڈپٹی ترجمان نے کہا ہے کہ سعودی اہداف یمن کے جوابی حملوں سے کسی طور محفوظ نہیں رہ سکتے۔
یمن کی مسلح افواج کے ڈپٹی ترجمان بریگیڈ ئر جنرل عزیز راشد نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں تاکید کی ہے کہ یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز کی جانب سے جارح ملک سعودی عرب میں ہونے والی جوابی کارروائیوں میں مزید وسعت لائی جائے گی اور جوابی حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک جارح سعودی عرب کی جانب سے یمن کے خلاف جارحیت اور سخت ترین سرحدی محاصرے کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمنی فورسز کی فہرست میں موجود سعودی اہداف یمن کے جوابی حملوں سے کسی طور محفوظ نہیں رہ سکتے جبکہ ان جوابی کارروائیوں کے ذریعے ریاض کو یہ اہم پیغام دیا جاتا ہے کہ اگر تم نے یمن کے خلاف اپنی جارحیت اور سخت ترین سرحدی محاصرہ جاری رکھا تو پیٹریاٹ اور ہاک بھی ریاض کو جوابی حملوں سے بچا نہیں پائیں گے۔
بریگیڈیئر جنرل عزیز راشد نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ آج یمنی مسلح افواج جارح سعودی عرب میں جس مقام کو چاہیں نشانہ بنا سکتی ہیں جبکہ مغربی ممالک اور امریکہ سے لئے گئے ہوائی دفاع کے فرسودہ سسٹمز یمنی جوابی حملوں کو روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ یمنی مسلح افواج کے ڈپٹی ترجمان نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمنی فورسز کی جانب سے جارح دشمن کے خلاف چونکا دینے والی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور امریکہ، اسرائیل اور مغربی ممالک، سب مل کر بھی جارح سعودی عرب کو فتح و کامیابی فراہم نہیں کرسکتے، کیونکہ ان کا کوئی تزویراتی اسلحہ یمنی مسلح افواج، عوامی مزاحمتی فورسز اور عوام کے جدوجہد پر مبنی مضبوط ارادے کو شکست نہیں دے سکتا۔
انہوں نے ایک غیر متوازن جنگ کے دوران جارح سعودی فوجی اتحاد کے مقابلے میں یمنی مسلح افواج و عوامی مزاحمتی فورسز کی نمایاں کامیابیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یمنی فوج و عوامی مزاحمتی فورسز نے جیدت اور پیشرفت کے ذریعے نہ صرف اپنی دفاعی صلاحیتوں کو کئی گنا بڑھا لیا ہے بلکہ ایسی ایسی ٹیکنالوجیز تک رسائی حاصل کر لی ہے، جسے سعودی ریڈاراور ٹریکنگ سسٹمز کے ذریعے کسی طور روکا نہیں جا سکتا۔
بریگیڈیئر جنرل عزیز راشد نے جارح ریاض پر ہونے والے یمن کے جوابی میزائل حملوں کے وسیع اثرات کے بارے کہا کہ اگر جارح سعودی عرب نے یمن کے خلاف اپنی جارحیت کو ختم نہ کیا تو مستقبل قریب میں نہ صرف جارح سعودی عرب کی اقتصادی طاقت مکمل طور پر ختم ہو جائے گی بلکہ جارح سعودی شاہی رژیم کا ولیعہد اپنے خوابوں کے شہر نیوم سٹی کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے ضروری غیر ملکی سرمایہ کاری بھی حاصل نہیں کر پائے گا۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے آخر میں یمن کی دفاعی پیشرفت کی جانب اشارہ کیا اور کہا کہ یمنی مسلح افواج کی ضرورت کے ہلکے، درمیانے درجے اور بھاری اسلحے کا 85 فیصد اسلحہ یمنی وزارت دفاع تیار کر رہی ہے جبکہ اس وقت ملک میں 10 قسم کے بیلسٹک میزائل، 7 قسم کے ڈرون طیارے اور 3 قسم کے ہوائی دفاعی میزائل سسٹمز تیار کئے جا رہے ہیں۔