فلسطینیوں پر ہو رہے مظالم پر عالم اسلام برہم، ترک صدر کی اقوام متحدہ سے اپیل
مشرقی بیت المقدس کے ایک محلے سے فلسطینیوں کو زبردستی نکالنے سے ناراض ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے مسجد الاقصی میں فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی سیکورٹی اہلکاروں کے وحشیانہ حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ذرائع ابلاغ نے جمعے کی رات مسجد الاقصی میں فلسطینی نمازیوں پر صیہونی فوجیوں کے حملے کی خبردی تھی۔
صیہونی فوجیوں نے مسجدالاقصی پر یلغار کر کے مسجدالاقصی کے دروازوں کو بند کردیا اور نمازیوں پر حملہ کردیا ۔
ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق اس حملے میں مسجدالاقصی کے صحن میں کم سے کم ترپن فلسطینی نمازی زخمی ہوگئے ۔
کہا جا رہا ہے کہ مسجدالاقصی سے شروع ہونے والی جھڑپوں کا سلسلہ اس وقت باب العامود تک پہنچ گیا ہے۔
ایک رپورٹ میں جمعے کی رات مسجد الاقصی، باب العامود اور محلہ شیخ جراح میں صیہونی فوجیوں کے حملے میں کم سے کم 250 فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی خبر دی گئی ہے۔
اس واقعے کے بعد سنیچر کو بھی فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان پر تشدد جھڑپیں ہوئیں جس میں ایک سالہ بچے سمیت درجنوں فلسطینی زخمی ہوگئے۔
سنیچر کو ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ یہ حملہ در اصل، سبھی مسلمانوں پر حملہ تھا۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرائے۔
رجب طیب اردوغان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ایک وحشی دہشت گرد ہے جو بیت المقدس میں مسلمانوں پر حملے کر رہا ہے جو اپنے گھروں اور مقدس مذہبی مقامات کو بچانے کے لئے ہاتھ پیر ما رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بیت المقدس میں تشدد کا نیا دور اس وقت شروع ہوا جب اسرائیل نے شہر کے مشرقی علاقے شیخ جراج سے زبردستی فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنا شروع کر دیا۔
ترک صدر نے فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے کے بارے میں اسرائیل کو سخت انتباہ دیا اور کہا کہ مجرموں کو سزا دلوانے کے لئے ان سے جو ہوگا وہ کریں گے۔