غاصب امریکیوں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا: عراقی حزب اللہ
عراقی حزب اللہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عراق کی حکومت اور امریکہ کے مابین ہونے والے دو دور کے مذاکرات کو مسترد اور ان مذاکرات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غاصب امریکیوں کے خلاف جہادی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
المیادین کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ عراق کے بیان میں آیا ہے کہ عراق کی بعض سیاسی شخصیات کی وساطت کے بعد استقامتی محاذ نے عراق کی حکومت کوایک موقع دیا کہ وہ غیر ملکی افواج کی سرنوشت کے بارے میں امریکہ سے مذاکرات کرے لیکن ہونے والے دو دور کے مذاکرت خاص طور سے دوسرے دور کے مذاکرات کے نتائج مایوس کن اور برے تھے۔
عراقی حزب اللہ نے اس بیان میں کہا ہے کہ افسوسناک اور خطرناک بات یہ ہے کہ امریکی حکام نے ان مذاکرات میں اپنے فوجیوں کے انخلاء کیلئے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دیا اورعراق کی حکومت نے امریکہ سے کہا ہے کہ عراق میں موجود رہے اورعراق کی حکومت نے اپنے اس بیان کو مسترد بھی نہیں کیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی فوج کی دہشت گرد مرکزی کمان سینٹ کام کے سربراہ جنرل میک کنزی نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ امریکی فوجی عراق میں باقی رہیں گے کیونکہ ان کا مشن ابھی پورا نہیں ہوا ہے۔
امریکی فوج کی دہشت گرد مرکزی کمان سینٹ کام کے سربراہ نے دعوی کیا ہے کہ عراق میں امریکی فوج کا مشن، براہ راست جنگ سے، عراقی فوج کی حمایت اور ٹریننگ میں تبدیل ہوگیا ہے۔ انھوں نے دعوی کیا کہ یہ وہی چیز ہے جو بقول ان کے امریکہ چاہتا تھا۔
جنرل میک کنزی نے اسی کے ساتھ کہا کہ عراق میں امریکی فوجیوں کے مستقبل کا تعین بغداد حکومت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے طےکیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ہم عراق سے جلد نہیں نکلیں گے۔
امریکی فوج کی دہشت گرد مرکزی کمان کے سربراہ جنرل میک کنزی نے یہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کے مطابق امریکی فوج اس ملک سے واپس جانےکی پابند ہے۔