Jun ۲۳, ۲۰۲۱ ۲۰:۱۵ Asia/Tehran
  •  پاکستانی شیعہ تارکین وطن کے ساتھ متحدہ عرب امارات کا رویہ ظالمانہ ہے: ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ نے پاکستانی شیعہ تارکین وطن کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے ظالمانہ رویئے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

رشیا ٹوڈے کے مطابق، ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے گزشتہ سال اکتوبر میں بہت سے پاکستانیوں کو جبری طور پر اور کسی وضاحت کے بغیر گرفتار کرکے بے دخل کر دیا تھا تاہم ایسا دکھائی دیتا ہے کہ مذہبی وابستگی ان لوگوں کے خلاف اس اقدام کی اہم وجہ تھی۔  ابھی بھی متعدد پاکستانی شیعہ متحدہ عرب امارات کی خفیہ ایجنسیوں کی قید میں ہیں جنھیں کوئی جرم بتائے بغیر حراست میں رکھا جا رہا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ بے دخل کیے جانے والے دس کے دس افراد شیعہ تھے اور برسوں سے متحدہ عرب امارات میں، مینیجر، سیلز پرسن، چھوٹی کمپینیوں کے ایگزیکٹیو ، مزدور اور ڈرائیور کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ چالیس سال تک متحدہ عرب امارات میں کام کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اس ملک میں پیدا ہوا ہو۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی حکومت نے بےدخل کیے جانے والوں پر کوئی الزام بھی عائد نہیں کیا حتی انہیں اپنے دفاع میں کچھ کہنے کا بھی موقع نہیں دیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں جب متحدہ عرب امارات نے شیعہ مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا ہے۔ خود سرانہ اور بغیر کسی جرم کے گرفتاریوں اور کسی وضاحت کے بغیر بے دخل کیے جانے کی متعدد رپورٹیں موصول ہوئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام لبنانی، عراقی، افغانی، پاکستانی اور دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے شیعہ مسلمانوں کو علاقائی کشیدگی کے درمیان بے دخل کر چکی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی حکومت نے چند برس قبل لبنان سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں شیعہ مسلمانوں کو برسوں کے قیام کے بعد بغیر کسی وضاحت کے یکدم بے دخل کردیا تھا۔

  نوٹ : ہمارے  ذرا‏ئع کے مطابق دبئی میں گرفتار اور بے د‏خل کئے جانے والوں کی تعداد اس رپورٹ میں بیان کی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

ٹیگس