Jul ۱۴, ۲۰۲۱ ۱۹:۱۶ Asia/Tehran
  • افغانستان کے مختلف علاقوں میں گھمسان کی جنگ

افغانستان کے مختلف علاقوں خاص طور سے غزنی اور قندھار میں فوج اور طالبان کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے اور بعض علاقوں میں فریقین نے پیشقدمی کا دعوا بھی کیا ہے۔

طالبان نے گذشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران قندھاراورغزنی شہروں پرشدید حملے کئے ہیں اور ان دونوں شہروں کے بعض علاقوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے جبکہ بعض علاقوں میں گھمسان کی جنگ جاری ہے۔

طالبان نے شہرغزنی کے چھٹے سیکورٹی زون پر قبضہ کرلیا ہے اور پہلے اور دوسرے زون کی جانب پیشقدمی کر رہے ہیں جبکہ اس صوبے کے مالسان ضلع کو طالبان جنگجؤوں نے رات میں ہی اپنے کنٹرول میں لے لیا تھا اور جاغوری ضلع کے اطراف میں جھڑپ جاری ہے۔

غزنی کی صوبائی کونسل کے سربراہ نصیر احمد فقیری نے بتایا ہے کہ جنگ اور پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ شہر کے مرکز تک پہنچ چکا ہے اور اس وقت شہرغزنی کا پچاس فیصلہ علاقہ حکومت کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔

قندھار اور غزنی کے ممبران پارلیمنٹ اور بعض شہریوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگرطالبان کی پیشقدمی پرتوجہ نہ دی گئی تو اس کے خطرناک نتائج نکلیں گے۔ صوبہ قندھار سے بھی رپورٹ ملی ہے کہ شہر کے پانچویں، چھٹے، تیرہویں اور پندرہویں سیکورٹی زون میں فوج اور طالبان کے درمیان شدید جنگ جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قندھار کے اسپتال جنگ میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں سے بھرے ہوئے ہیں۔

قندھار کے ایک شہری خلیل احمد کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے قندھار میں جنگ پر بھرپور توجہ نہ دی تو اس شہر پر بھی طالبان کا قبضہ ہوجانے کا امکان ہے۔ افغانستان کے صوبہ بامیان سے بھی رپورٹ ملی ہے کہ صوبے کے سیغان ضلع پر منگل کی رات طالبان کا قبضہ ہو گیا ہے اور اس صوبے کے بعض اضلاع میں جھڑپ کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ صوبہ بامیان کا پہلا ضلع ہے جو گذشتہ بیس برس کے بعد پہلی بار طالبان کے کنٹرول میں آیا ہے۔

درایں اثنا پاکستان کے ساتھ ملی افغانستان کی بین الاقوامی اور نہایت اہم گذرگاہ طالبان کے کنٹرول میں آگئی ہے۔ پاکستان کے ایک سیکورٹی عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرقندھار کے جنوب میں واقع چمن اسپین بولدک سرحدی گذرگاہ پر طالبان کا قبضہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

طالبان نے حالیہ دنوں میں افغانستان کے سرحدی علاقوں میں واقع کئی گذرگاہوں اور کسٹم کے مراکز پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان نے گذشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ افغانستان کے پچاسی فیصد علاقے ان کے کنٹرول میں ہیں۔ اس بیچ حالیہ دنوں میں افغانستان کے بعض علاقے کبھی طالبان کے قبضے میں چلے جاتے ہیں تو کبھی وہ افغان فوج کے کنٹرول میں آجاتے ہیں۔

ان حالات میں افغانستان کے عوام نے گذشتہ بیس برس کے دوران اس ملک میں امریکہ کی کارکردگی کو سخت ہدف تنقید بنایا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ نے افغانستان پر حملہ نہ کیا ہوتا تو ان کی زندگی آج معمول کے مطابق گزر رہی ہوتی۔

ٹیگس