افغانستان میں آگ لگائي تو تمہارے گھر بھی جلیں گے، افغانستان کے شر پسند کھلاڑیوں کو لشکر فاطمیون کا انتباہ، ہم قائد انقلاب کے حکم کے منتظر !
فاطمیون لشکر نے افغانستان کے واقعات پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ عالم اسلام اور اسلامی اقوام میں جو حالیہ تبدیلیاں رونما ہوئی ہيں ان کی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمان ، بے حد اہم تاریخی موڑ پر ہیں اور وہ صبر و تامل و تحمل و دور اندیشی و سوجھ بوجھ سے عالمی سامراجی نظام کو درہم برہم کر سکتے ہيں ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ افغانستان کے بیس سالہ واقعات یقینی طور پر عالمی سامراج کے زوال کے عمل میں بے حد اہم ثابت ہوں گے اور ہمارے ملک کے مظلوم عوام کی دو عشروں سے جاری جد و جہد ، مظلوموں کی فتح کے الہی وعدے کے تحت، کامیابی سے ہمکنار ہوگی ۔
شام میں دہشت گردوں کے مقابلے میں مقدس مقامات کے تحفظ میں اپنا لوہا منوا چکے لشکر فاطمیون کے بیان میں کہا گيا ہے کہ افغانستان سے امریکہ کے شرمناک انخلاء سے پوری دنیا اور خاص طور سے افغانستان کے مسلمانوں کا دل خوش ہو گیا ہے اور ملکی و غیر ملکی استقامت کے نتیجے میں امریکہ کی اس شرمناک شکست پر قومی جشن منایا جائے گا ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ افغانستان سے امریکہ کے بظاہر انخلاء کے ساتھ ہی یقینا مکاری اور خباثتیں بھی ہوں گی جن کے کچھ نمونے ہم حالیہ دنوں میں دیکھ رہے ہيں اور امریکی حکام ، خود اپنے اعتراف کے مطابق ، افغانستان میں بد نظمی اور بد امنی پیدا کرنے کے در پے ہيں ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ جو کچھ افغانستان میں ہو رہا ہے اس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ امریکہ کے انخلاء سے افغانستان میں خانہ جنگی اور بدامنی ہو جائے گي تاکہ دوسرے ملکوں کو خبردار کیا جائے کہ وہ امریکیوں کو باہر نکالنے کی ضد چھوڑ دیں ۔
اس کے ساتھ ہی امریکہ اور اس کے حامی ، افغانستان میں شیعہ سنی کی جنگ چھیڑنا چاہتے ہيں اور اس کے لئے وہ کسی بھی اقدام سے پرہیز نہيں کريں گے ۔
لشکر فاطمیون کے بیان میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ، کچھ عناصر لشکر فاطمیون کے نام پر فتنہ انگيزی کر رہے ہیں جو در اصل امریکی و صیہونی سازش ہے اور لشکر فاطمیون کی افغانستان میں عملی سرگرمی کی افواہیں امریکی و صیہونی پروپگنڈہ ہے ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ فاطمیون ، خود کو فرزندان اسلام سمجھتے ہیں، اور پوری دنیا کے تمام رہنماؤں کے درمیان آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کو پوری دنیا اور علاقے کے مسلمانوں کا سب سے بڑا ہمدرد اور ان کے مسائل اور مسائل کی راہ حل سے سب سے زیادہ آگاہ سمجھتے ہيں اور افغانستان کے مفادات کی پاسداری کے ساتھ ، خود کو ان کے احکامات کا تابعدار سمجھتے ہيں۔ بلا شبہ لشکر فاطمیون کے با غیرت ، دلیر اور صابر کمانڈر، قائد انقلاب اسلامی کے حکم کے منتظر ہیں اور اپنے راستے کا تعین، ان کے احکامات کے مطابق کرتے ہيں ۔
بیان میں کہا گيا ہے کہ ہم اعلان کرتے ہيں کہ جنگ ، افغانستان کے مسائل کا حل نہيں اور امن ، بغیر کسی غیر ملکی فریق کی موجودگي کے افغان فریقوں کے درمیان مذاکرات سے ہی ممکن ہے ۔
لشکر فاطمیون، عراق اور شام سمیت مختلف ملکوں میں شدت پسندی و فتنہ پیدا کرنے والے ملکوں کو خبردار کرتا ہے کہ وہ افغانستان میں یہ غلطی نہ دہرائيں اور مذاکرات کے موقع کو اس ملک کے مظلوم عوام سے نہ چھینیں ورنہ وہ اپنی لگائي آگ سے پہلے خود جليں گے اور استقامت کے شعلے ، افغانستان کی سرحدوں تک محدود نہيں رہيں گے ۔