Aug ۱۲, ۲۰۲۱ ۱۸:۳۷ Asia/Tehran
  • سب مل کر طالبان کا مقابلہ کریں، افغان صدر کی اپیل

افغانستان کے مختلف علاقوں میں سرکاری افواج اور طالبان کے درمیان جنگ پوری شدت کے ساتھ جاری ہے ۔ اسی کے ساتھ افغان صدر نے سبھی افغان عمائدین، قبائل اور افواج سے اتحاد و یک جہتی کے ساتھ طالبان کا مقابلہ کرنے کی اپیل کی ہے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ غزنی سمیت متعدد صوبوں پر طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے بلخ میں مختلف جماعتوں اور گروہوں کے لیڈروں نیز جہادی کمانڈروں کے ساتھ ایک نشست میں طالبان گروہ کے مقابلے میں بھرپور استقامت کی ضرورت پر زور دیا ہے۔اس نشست میں مارشل عبدالرشید دوستم، بلخ کے سابق گورنر، عطا محمد نور، سیاسی و سیکورٹی امور میں افغان صدر کے سینیئر مشیر، محمد محقق اور حزب اسلامی کی اتحاد کونسل کے سربراہ نے شرکت کی۔

افغان صدر اشرف غنی نے نشست میں شریک لیڈروں سے اپیل کی کہ وہ ایک دوسرے سے ہم آہنگ اور متحد ہو کر طالبان گروہ کے خلاف فوری طور پر فوجی کارروائی شروع کر دیں۔ انھوں نے کہا کہ طالبان گروہ کو پیش قدمی کی اجازت ہرگز نہیں دینی چاہئے۔اشرف غنی نے اسی طرح فوجی کمانڈروں سے اپیل کی کہ وہ عوامی قوتوں کو اسلحہ اور فوجی ساز و سامان فراہم کریں اور شمالی علاقوں میں جنگ کی کمان مارشل عبدالرشید دوستم کے سپرد کر دیں ۔ افغان صدر اشرف غنی نے کہا کہ انھوں نے تمام جماعتوں اور گروہوں سے کہا ہے کہ وہ مارشل عبدالرشید دوستم کے ساتھ تعاون کریں۔

بلخ میں مختلف جماعتوں اور گروہوں کے رہنماؤں کا یہ اجلاس ایسی حالت میں تشکیل پایا ہے کہ شمالی افغانستان کے نو صوبوں میں سے صرف بلخ اور فاریاب ہی حکومت کے کنٹرول میں باقی بچے ہیں اور ان دونوں صوبوں پر بھی طالبان کے شدید حملے جاری ہیں ۔دوسری جانب طالبان گروہ کے حملے میں شہر غزنی کے سقوط کر جانے کے بعد اس صوبے کے گورنر نے اس شہر کو ترک کر دیا۔غزنی کی صوبائی کونسل کے سربراہ نصیر احمد فقیری نے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ غزنی کے گورنر داؤد لغمانی نے طالبان کے ساتھ ہم آہنگی کے بعد اس شہر کو ترک کیا ہے اور وہ کابل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

انیس شہروں اور بڑے علاقوں پر مشتمل غزنی کا صوبہ جنوبی افغانستان میں واقع ہے اور اس وقت صرف جاغوری اور ناہور کے علاقے ہی حکومت کے کنٹرول میں باقی بچے ہیں اور باقی تمام علاقوں پر طالبان گروہ کا قبضہ ہو چکا ہے۔ادھر جنوبی افغانستان میں قندہار کی جیل کی عمارت پر بھی طالبان نے بدھ کی رات قبضہ کر لیا اور جیل میں موجود تمام قیدیوں کو انھوں نے رہا کر دیا ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ گذشتہ چند روز کے دوران افغانستان کے چونتیس صوبوں میں سے آٹھ صوبے منجملہ جوزجان، بغلان، قندوز، بدخشاں، تخار، نیمروز، سمنگان اور سرپل طالبان گروہ کے حملوں کے نتیجے میں سقوط کر چکے ہیں۔

ٹیگس